کسی کے مال و جائیداد پر ناجائز قبضہ

کسی کے مال و جائیداد پر ناجائز قبضہ

مولانا نعمان نعیم

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے ایک بالشت برابر زمین بھی ظلماً لی (یعنی غصب کی)، قیامت کے دن اُسے سات زمینوں کا طوق ڈالا جائے گا۔(مشکوٰۃ المصابيح)

غور کیجئے تو کائنات میں انسان کا تمام اشیاء سے بڑھ کر زمین سے تعلق ہے ، وہ خود زمین سے پیدا کیا گیا ہے ۔( سورۃ الانعام : ۲) یہی زمین اس کے لئے بستر استراحت ہے۔ ( البقرۃ : ۲۲ ) اسی زمین میں موت تک اس کا قیام ہے۔ (البقرۃ : ۳۶ ) اللہ نے اس متواضع اور بچھی ہوئی زمین کو بلند و بالا اور سر پر سایہ فگن آسمان سے بھی پہلے پیدا فرمایا ۔ (البقرۃ : ۲۹ ) قرآن مجید میں زمین کی قسم کھائی گئی ہے۔ (سورۂ طارق : ۱۲ ) زمین کی اہمیت کا اندازہ اس سے کیا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں مختلف عنوان سے ۴۶۱ بار زمین کا ذکر کیا ہے ، شاید ہی مخلوقاتِ عالم میں کسی کا اس تکرار اور کثرت کے ساتھ ذکر ہو ، پھر غور کیجئے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کی تمام ضرورتوں کو زمین ہی سے متعلق رکھا ہے ، اسی زمین سے درخت اُگتے ہیں ، پودے پنپتے ہیں ، پھل پھول اور نوع بنوع غذائیں پیدا ہوتی ہیں ، دلوں کو لبھانے اور آنگھوں کو بھانے والے خوب صورت گل بوٹے اور مشام جان کو عطر بیز کرنے والے خوشبو دار بہار بردوش پھول اورپتے وجود میں آتے ہیں۔

غرض زمین اللہ تعالیٰ کی نعمت کا ایک شاہکار ہے ، اسی لئے زمین کی محبت اور حرص بھی انسان کے اندر نسبتاً زیادہ پائی جاتی ہے ، کبھی یہ محبت حب الوطنی سے بڑھ کر وطن پرستی تک جا پہنچتی ہے، اسی وطن پرستی نے عالم اسلام کو پارہ پارہ اور بے اثر کر کے رکھ دیا ہے، کبھی سماج میں زمین کی یہ محبت حرص و ہوس کی طرف لے جاتی ہے اور زمین پر ناجائز قبضہ اور نا جائز خرید و فروخت تک منتج ہو تی ہے ، چنانچہ آج کل آئے دن قتل و خون ریزی کی جو خبریں آتی ہیں ، وہ زیادہ تر زمین ہی کے مسئلے سے جڑی ہوتی ہیں۔

زمین اور مال و جائیداد پر غاصبانہ قبضے کی یہ صورتِ حال ہر شریف انسان کے لئے تکلیف دہ ہے اور یہ رجحان بغیر محنت کے بیٹھ کر کھانے اور کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ مال کمانے کی خواہش سے پیدا ہو تا ہے ، آخر یہ سینہ زوری کبھی قتل و قتال کا باعث بن جاتی ہے اور بجائے اس کے کہ زمین پر قبضہ ہو ، زمین خود اسے اپنے قبضہ میں لے لیتی ہے۔

غصب اور ظلماً کسی کی چیز پر قبضہ کر لینے کی قرآن و حدیث میں جو مذمت آئی ہے ، وہ محتاج بیان نہیں، جو شخص حرام کھاتا ہے ، بارگاہِ ربانی میں اس کی نماز بھی قبول نہیں ہوتی ، نہ اس کی دعاء مقبول ہوتی ہے ، لیکن زمین کے غصب کر نے کی آپﷺ نے خاص طور پر مذمت فرمائی ہے۔حضرت ابو سلمہ ؓ کی روایت میں ہے کہ اگر ایک بالشت زمین بھی ظلماً حاصل کی تو زمین کی سات تہیں اس کے گلے کا طوق بنادی جائیں گی ۔ (صحیح مسلم )

ایک روایت میں آپ ﷺ کا ارشاد منقول ہے کہ جس نے ایک بالشت زمین بھی کسی کی ہڑپ کرلی، اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن مکلف کریں گے کہ وہ اس زمین کو حاضر کرے ، یہاں تک کہ اس کی سات تہیں قیامت کے دن اس کے گلے کا طوق بنادی جائیں گی ، تاآں کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ ہو جائے ۔ ( مسند احمد )حضرت انسؓ فرماتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص اپنے وارث کی میراث کاٹے گا، (یعنی اس کا حصہ نہیں دے گا) تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی جنت کی میراث کاٹ لے گا۔(باب الوصايا، الفصل الثالث)حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :جس نے کچھ بھی زمین نا حق لے لی ، وہ قیامت کے دن سات تہوں تک اس میں دھنسایا جائے گا۔(صحیح بخاری)

کسی مسلمان آدمی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ دوسرے مسلمان بھائی کا مال، جائیداد، زمین وغیرہ غصب کرے۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمان کا خون، مال اور آبرو دوسرے مسلمان پر حرام قرار دیا ہے۔نبی مکرم ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے کہا تھا:"بےشک تمہارے خون اور تمہارے مال اور تمہاری عزتیں تم پر اسی طرح حرام ہیں جیسے یہ تمہارا آج کا دن حرمت والا ہے جو تمہارے اس مہینے اور تمہارے اس شہر میں واقع ہوا ہے۔"(صحیح بخاری، کتاب العلم)امام نووی ؒ فرماتے ہیں: اس ساری گفتگو سے مراد مالوں، جانوں اور عزتوں کی حرمت کی شدت کے ساتھ تاکید ہے اور ان کی پامالی سے ڈرانا ہے۔

مسلمان کے مال کی حرمت کو مزید واضح کرتے ہوئے ایک موقع پر آپ ﷺنے فرمایا:"تم میں سے کوئی شخص بھی ہرگز اپنے بھائی کا سامان نہ لے، نہ ہنسی و مذاق کرتے ہوئے اور نہ ہی سنجیدگی کے ساتھ اور جس نے اپنے بھائی کی لاٹھی پکڑ لی، اسے چاہئے کہ وہ واپس کر دے۔(سنن ابوداؤد، ترمذی)

ابو حمید ساعدی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:"مسلمان کے لئے حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی کی لاٹھی اس کی رضامندی کے بغیر لے اللہ تعالیٰ نے مسلمان کا مال مسلمان پر حرام کرنے میں جو شدت اختیار کی ہے، اس وجہ سے آپ نے یہ فرمایا۔"(ابن حبان ۔ مسند احمد)

اس مفہوم کی کئی ایک روایات صحیحہ اور بھی موجود ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ اور رسول اکرم ﷺنے بڑی شدت اور سختی کے ساتھ مسلمان کے مال کو مسلمان پر حرام قرار دیا ہے، حتیٰ کہ ایک لکڑی بھی مسلمان کی اجازت کے بغیر لینے سے منع کر دیا ہے۔

یعلیٰ بن مرہ ؓ سے روایت ہے کہ"میں نے رسول اللہ ﷺکو فرماتے ہوئے سنا: "جس بھی شخص نے زمین میں سے ایک بالشت برابر ظلم کیا اللہ تعالیٰ اسے سات زمینوں تک دھنسا دے گا، پھر قیامت والے دن وہ اسے لوگوں کے درمیان فیصلہ ہونے تک طوق پہنائے رکھے گا۔"(ابن حبان ۔ طبرانی۔ مسند احمد )

ابو مالک اشعری ؓ سے روایت ہے کہ:"اللہ کے ہاں قیامت والے دن سب سے بڑی خیانت ایک ہاتھ زمین ہو گی جسے آدمی چوری کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے سات زمینوں سے طوق پہنائے گا۔"(ابن ابی شیبہ، فتح الباری)

ابن حجر عسقلانی ؒبخاری کتاب المظالم کی مذکورہ احادیث کی شرح میں رقمطراز ہیں:"اور حدیث میں ظلم اور غصب کی حرمت اور اس کی سزا کی سختی بیان ہوئی ہے اور زمین کے غصب کا ممکن ہونا اور یہ کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ یہ بات امام قرطبی نے کہی ہے۔"قاضی شوکانی ؒ فرماتے ہیں:"غصب کرنے والا گناہ گار ہے اور وہ چیز جو اس نے غصب کی ہے اسے واپس کرنا اس پر واجب ہے کسی مسلمان کا مال اس کی رضامندی کے بغیر حلال نہیں۔"

غاصب اس لئے گناہ گار ہے کہ اس نے اپنے غیر کا مال باطل طریقے سے کھایا ہے یا اس پر زیادتی کرتے ہوئے غالب ہو گیا ہے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ "اپنے مالوں کو آپس میں باطل طریقے سے نہ کھاؤ۔ اگر کوئی شخص کسی کی زمین پر ناجائز قبضہ کر کے اس میں کاشتکاری کر لے یا مکان تعمیر کر لے تو اسے صرف اس کے اخراجات ملیں گے اور کھیتی سے جو کچھ حاصل ہوا وہ زمین کے مالک کا ہو گا، اس کی دلیل یہ ہے کہ رافع بن خدیج ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:"جس کسی نے دوسرے لوگوں کی زمین میں ان کی اجازت کے بغیر زراعت کی تو اسے اس زراعت میں سے کوئی حصہ نہیں ملے گا ،اسے صرف وہ اخراجات ملیں گے جو اس نے خرچ کئے۔"(سنن ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ، مسند احمد، بیہقی)

معلوم ہوا کہ کسی مسلمان کی زمین، اس کے مال و متاع پر ناجائز تصرف و قبضہ کرنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔ اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ زمین پر ناجائز قبضہ کتنا شدید گناہ ہے اور کسی بھی طرح ایک مسلمان بلکہ شریف انسان کے شایانِ شان نہیں ، یہ رویہ نہ مسلمانوں کے ساتھ درست ہے اور نہ غیر مسلموں کے ساتھ ۔

کسی معاشرے میں برائی کو اس وقت تک روکا نہیں جا سکتا جب تک برائی پر ٹوکنے والی زبانیں ، اسے روکنے والے ہاتھ اور اسے برا سمجھنے واے دل موجود نہ ہوں ، جیسے ایک چور (جس کی چوری کا راز کھل گیا ہو ) شرمندگی کا احساس کرتا ہے اور معاشرے کے دامن کو اپنے لئے تنگ محسوس کرنے لگتا ہے، اسی طرح زمین کے ناجائز قابضین اور لوگوں کے مال و جائیداد پر ناجائز قبصہ کرنے والے کو روکنے والے ہاتھ ہوں ، انھیں ٹوکنے والی زبان ہو ، انھیں لوگ برا سمجھتے ہوں، اور وہ محسوس کرتا ہو کہ اس حرکت سے میں معاشرے کی تحقیر و ناپسندیدگی کا خریدار بن جاؤں گا ، تو یہ خوف اسے گناہ سے باز رکھ سکتا ہے ، ورنہ اس کے جرم میں بالواسطہ پورا معاشرہ شریک ہے، ضرورت ہے کہ مسجد کے منبروں، جلسوں کے شہ نشینوں ، جماعتوں اور تحریکوں کے اجتماعات سے اور اخبارات و جرائد کے صفحات سے اس ظلم کے خلاف آواز اٹھے اور اسے روکنے کی کوشش کی جائے اور اس ظلم کےتدارک و سدباب کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھایا جائے۔ یہ معاشرے کے ہر فرد اور ریاست کی بنیادی ذمے دار ی ہے۔

Share This:

اسلامی مضامین

  • 13  اپریل ،  2024

مفتی محمد راشد ڈسکویآج کل ہر طرف مہنگائی کے از حد بڑھ جانے کے سبب ہر بندہ ہی پریشان نظر آتا ہے، کسی بھی مجلس میں شرکت کی...

  • 12  اپریل ،  2024

حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنوں میں سب سے افضل دن جمعہ کا دن...

  • 11  اپریل ،  2024

حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:یہ بیچارے غلام اور ملازم...

  • 10  اپریل ،  2024

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص لوگوں کے احسان کا شکریہ...

  • 10  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم.حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے۔ انہوں نے فرمایا :دعا آسمان اور زمین کے...

  • 09  اپریل ،  2024

حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جب شب قدر آتی ہے تو جبرئیل علیہ...

  • 09  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہٗ کا بیان ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے...

  • 09  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہٗ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ...

  • 08  اپریل ،  2024

مولانا سیّد سلیمان یوسف بنوریآپ کے مسائل اور اُن کا حلسوال: ہمارا گاڑیوں کی خریدوفروخت کا کاروبار ہے۔ ایک اور شخص ب نئی...

  • 08  اپریل ،  2024

ماہ شوال کے چھ روزے، جو شوال کی دُوسری تاریخ سے شروع ہوتے ہیں، مستحب ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:...

  • 08  اپریل ،  2024

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، فرماتی ہیں کہ جب رمضان کا آخری عشرہ آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پوری...

  • 08  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمجناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ مبارک ہے، جو شخص عید کے دن تین سو مرتبہ سبحان...

  • 07  اپریل ،  2024

مفتی محمد مصطفیٰحضرت سہل بن سعدؓ سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا :’’میری امت کے لوگ بھلائی پر رہیں گے، جب تک وہ روزہ...

  • 07  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جو...

  • 07  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:...

  • 07  اپریل ،  2024

مولانا نعمان نعیم’’زکوٰۃ‘‘ اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے۔ قرآن وسنت میں زکوٰۃ کی فرضیت اور فضیلت و...

  • 06  اپریل ،  2024

سید صفدر حسینامام موسیٰ کاظمؒ، حضرت امام جعفر صادقؒ کے صاحبزادے ہیں۔ آپ کی والدہ ماجدہ حمیدہ بربریہ اندلسیہ تھیں۔ آپ...

  • 06  اپریل ،  2024

مولانا اطہرحسینیو ں تو اس کارخانۂ عالم کی سب ہی چیزیں قدرت کی کرشمہ سازیوں اور گلکاریوں کے ناطق مجسمے، اسرارورموز کے...

  • 06  اپریل ،  2024

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکیہ کا سہارا لگائے بیٹھے...

  • 06  اپریل ،  2024

جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو نماز میں دعا مانگتے دیکھا لیکن اس نے نہ تو اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء کی اور...