مہنگائی و معاشی بدحالی کے اسباب اور اُن کا حل

مہنگائی و معاشی بدحالی کے اسباب اور اُن کا حل

مفتی محمد راشد ڈسکوی

آج کل ہر طرف مہنگائی کے از حد بڑھ جانے کے سبب ہر بندہ ہی پریشان نظر آتا ہے، کسی بھی مجلس میں شرکت کی جائے ، وہاں ہر کوئی اپنی اپنی عقل و فہم کے لحاظ سے اس کے اسباب و وجوہات پر تبصرے کرتا نظر پڑتا ہے، لیکن بڑی ہی عجیب بات یہ سامنے آتی ہے کہ عام طور پر مہنگائی کی ظاہری وجوہات اور ظاہری اسباب پر توتجزیہ نگار تبصرے فرما رہے ہوتے ہیں، لیکن اس کی اصل وجوہات اور حقیقی اسباب کی طرف عموماً توجہ نہیں جاتی۔

جب ملکی و معاشی مسائل کے حل کے لیے کسی بھی سمجھ دار اور دانش ور تجزیہ نگار کی بات کو بغور سنا جاتا ہے، تو پھر کیا وجہ ہے کہ ان موجودہ پریشان کن اہم مسائل کے حل کے لیے دنیا کی سب سے عقل مند ترین ہستی، صادق و امین آقائے دو جہاں حضرت محمد ﷺ (جن کے بارے میں فرمانِ رب ذوالجلال ہے ’’وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْہَوٰى اِنْ ہُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوْحٰى‘‘) کی طرف کیوں نظر نہیں کی جاتی کہ اس مبارک ہستی نے ہمارے ان مسائل کی کیا وجوہات واسباب بیان کیے ہیں؟

جو وجوہات سرورِ دو عالم، سید الانبیاء احمد مجتبیٰﷺ نے بیان فرمائی ہیں، ہمارے مسائل کی حقیقی وجوہات اور حقیقی اسباب وہی ہیں، اس بات کو حقیقی جاننا ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ باقی اپنی عقل و فہم سے جو جو اسباب و وجوہات بیان کیے جا رہے ہیں، وہ سارے اسباب ظاہری و طبعی ہیں، نہ کہ اصلی اور حقیقی۔ چنانچہ جب تک اصل مرض کی تشخیص نہ ہوجائے ،اس وقت تک علاج کار گر نہیں ہوسکتا، اصل مرض کی تشخیص اور موجودہ مسائل کے حقیقی اسباب کو جاننے اور ان کے حل کے لیے حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی ؒؒ نے قرآن و حدیث کو سامنے رکھتے ہوئے اس موضوع پر گفتگو فرمائی اور احادیث کی روشنی میں مہنگائی کی وجوہات اور اسباب بیان فرمائے، اللہ تعالیٰ ہمیں ان سب کو سمجھنے اور ان پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔(آمین)

شریعت کی روشنی میں مہنگائی کی وجوہات واَسباب:۔حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ہماری طرف متوجہ ہوکر فرمایا: اے مہاجرین کی جماعت! پانچ باتیں ہیں جب تم ان میں مبتلا ہوجاؤ گے، اور میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ تم اس میں مبتلا ہو، (وہ پانچ باتیں یہ ہیں: پہلی یہ کہ جب کسی قوم میں علانیہ فحش (فسق و فجور اور زناکاری) ہونے لگ جائے، تو ان میں طاعون اور ایسی بیماریاں پھوٹ پڑتی ہیں جو ان سے پہلے کے لوگوں میں نہ تھیں۔

دوسری یہ کہ جب لوگ ناپ تول میں کمی کرنے لگ جاتے ہیں تو وہ قحط، معاشی تنگی اور اپنے حکمرانوں کی ظلم و زیادتی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ تیسری یہ کہ جب لوگ اپنے مالوں کی زکوٰۃ ادا نہیں کرتے تو اللہ تعالیٰ آسمان سے بارش روک دیتا ہے، اور اگر زمین پر چوپائے نہ ہوتے تو آسمان سے پانی کا ایک قطرہ بھی نہ گرتا۔ چوتھی یہ کہ جب لوگ اللہ اور اس کے رسولﷺ کے عہد و پیمان کو توڑ دیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان پر ان کے علاوہ لوگوں میں سے کسی دشمن کو مسلط کردیتا ہے، وہ جو کچھ ان کے پاس ہوتا ہے، چھین لیتا ہے۔ پانچویں یہ کہ جب ان کے حکمراں اللہ تعالیٰ کی کتاب کے مطابق فیصلے نہیں کرتے، اور اللہ نے جو نازل کیا ہے اس کو اختیار نہیں کرتے، تو اللہ تعالیٰ ان میں پھوٹ اور اختلاف ڈال دیتا ہے۔ ‘‘(سنن ابن ماجہ)

امام احمد ؒ نے وہب ؒ سے نقل کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل سے فرمایا: جب میری اطاعت کی جاتی ہے تو میں راضی ہوتا ہوں، اور جب میں راضی ہوتا ہوں تو برکت عطا کرتا ہوں، اور میری برکت کی کوئی انتہا نہیں، اور جب میری نافرمانی کی جاتی ہے، تو میں غضب ناک ہوتا ہوں، تو میں لعنت کرتا ہوں، اور میری لعنت کا اثر سات پشتوں تک رہتا ہے۔ ‘‘ (کتاب الزہد لاحمد بن حنبل)

حضرت ثوبان ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا: ترجمہ: ’’نیکی ہی عمر کو بڑھاتی ہے، اور تقدیر کو دعا کے علاوہ کوئی چیز نہیں ٹال سکتی، اور کبھی آدمی اپنے گناہ کی وجہ سے ملنے والے رزق سے محروم ہو جاتا ہے۔ ‘‘(سنن ابن ماجہ)حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ترجمہ: ’’نہیں روکا کسی قوم نے زکوٰۃ کو، مگر روک لیا اللہ تعالیٰ نے ان سے بارش کو۔‘‘ (المعجم الکبیر للطبرانی) مذکورہ احادیث مبارکہ سے قحط سالی،بارشوں کا بروقت نہ ہونا، مہنگائی کا ہو جانا، اور رزق میں کمی ہو جانے کے اسباب یہ معلوم ہوئے: ناپ تول میں کمی … زکوٰۃ ادا نہ کرنا… زنا کرنا… مطلق اللہ کی نافرمانی اور گناہ کرنا…قرآن وسنت کے خلاف فیصلے کرنا۔

مہنگائی کا علاج:۔ حضرت تھانویؒ لکھتے ہیں: ’’ذکر کردہ تفصیل سے موجودہ دور کی مشکلات کے اسباب متعین ہو چکے، تو علاج اس کا اُن اسباب کا ازالہ ہے، یعنی: ایمان کی درستی، تمام معاصی سے توبہ واستغفار کرنا، خصوصاً حقوق العباد میں کوتاہی کرنے سے، اور زکوٰۃ ادا نہ کرنے سے، اور زنا اور اس کے مقدمات سے کہ وہ بھی بحکم زنا ہی ہیں، جیسے: بُری نگاہ کرنا، نامحرم سے باتیں بقصدِ لذت کرنا، اس کی آواز سے لذت حاصل کرنا، خصوصاً گانے بجانے سے، چنانچہ حق تعالیٰ نے صریحاً اسے علاج فرمایا ہے کہ اپنے پروردگار کے روبرو (اعمالِ سیاہ سے) استغفار کرو، پھر (اعمال صالح سے) اس کی طرف متوجہ ہو، وہ تم پر بارش کو بڑی کثرت سے بھیجے گا۔

اب اکثر لوگ بجائے ان اسبابِ اصلیہ کے اسبابِ طبیعیہ کو مؤثر سمجھ کر علاجِ مذکور کی طرف توجہ نہیں کرتے، اور صرف حکایت، شکایت، یا رائے زنی، وپیش گوئی، یا تخمینی کا شُغل رکھتے ہیں، جو محض اضاعتِ وقت ہے۔ ہم اسبابِ طبیعیہ کے منکر نہیں، مگر اس کا درجہ اسبابِ اصلیہ کے سامنے ایسا ہے جیسے: کسی باغی کو بحکمِ شاہی گولی سے ہلاک کیا گیا۔ دوسرا دیکھنے والا اصلی سبب، یعنی: قہرِ سلطانی کو سبب نہ کہے، اور طبعی سبب، یعنی: صرف گولی کو سبب کہے، حالانکہ اس طبعی سبب کے استعمال کا سبب وہی سببِ اصلی ہے، مگر جو شخص اسے نہ سمجھے گا وہ بغاوت سے پرہیز نہیں کرے گا، گولی کا توڑ تجویز کرے گا جو کہ اس کی قدرت سے خارج ہے، سو کیا یہ غلطی نہیں ہو گی؟ یہی حالت ہم لوگوں کی ہے۔‘‘ (سال بھر کے مسنون اعمال، مہنگائی اور قحط کے اسباب، ص: ۴۰- ۴۱)

مولانا محمد یوسف کاندھلوی ؒکا ایک ملفوظ:۔ اگر کوئی شخص چاہتا ہے کہ ہمارے معاشرے میں معاشی اعتبار سے تنگی پیدا نہ ہو تو اس کا حل شریعت میں بہت واضح انداز میں بیان کر دیا گیا ہے، اس بات کو سمجھنے کے لیے سب سے پہلے تو مولاناؒکا ایک ملفوظ ملاحظہ فرمالیا جائے، تا کہ بات کو آگے لے کر چلنا آسان ہوسکے: مولانا یوسف صاحبؒ کے زمانے کا قصہ ہے کہ ان کے زمانے میں مہنگائی بہت بڑھ گئی، کچھ لوگ مولانا کے پاس آئے اور مہنگائی کی شکایت کی اور کہا کہ کیا ہم حکومت کے سامنے مظاہرے کرکے اپنی بات پیش کریں؟

حضرت ؒ نے ان سے فرمایا : مظاہرے کرنا اہلِ باطل کا طریقہ ہے۔ پھر سمجھایا کہ دیکھو! انسان اور چیزیں، دونوں اللہ تعالیٰ کے نزدیک ترازو کے دو پلڑوں کی طرح ہیں،جب انسان کی قیمت اللہ تعالیٰ کے یہاں ایمان اور اعمالِ صالحہ کی وجہ سے بڑھ جاتی ہے تو چیزوں کی قیمت والا پلڑا خودبخود ہلکا ہوکر اُوپر اٹھ جاتا ہے اور مہنگائی میں کمی آجاتی ہے اور جب انسان کی قیمت اللہ تعالیٰ کے یہاں اس کے گناہوں اور معصیتوں کی کثرت کی وجہ سے کم ہوجاتی ہے تو چیزوں والا پلڑا وزنی ہوجاتا ہے اور چیزوں کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں، لہٰذا ! تم پر ایمان اور اعمالِ صالحہ کی محنت ضروری ہے، تاکہ اللہ پاک کے یہاں تمہاری قیمت بڑھ جائے اور چیزوں کی قیمت گرجائے۔

پھر فرمایا: لوگ فقر سے ڈراتے ہیں، حالانکہ یہ شیطان کا کام ہے۔ اس لیے تم لوگ جانے انجانے میں شیطانی لشکر اور ایجنٹ مت بنو۔ اللہ کی قسم ! اگر کسی کی روزی سمندر کی گہرائیوں میں کسی بند پتھر میں بھی ہوگی تو وہ پھٹے گا اور اس کا رزق اسے پہنچ کر رہے گا۔ مہنگائی اُس رزق کو روک نہیں سکتی جو تمہارے لیے اللہ پاک نے لکھ دی ہے۔

اللہ سے حالات درست کرنے کے لیے ایک عمل اللہ تعالیٰ کے ہی رازق ہونے کا یقین رکھنا ہے کہ ہر ہر ذی روح کا رزق اس کے ذمے ہے، جیسا کہ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں :’’ لوگوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسولﷺ! گرانی (مہنگائی) بڑھ گئی ہے، لہٰذا آپ (کوئی مناسب) نرخ مقرر فرما دیجیے، تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ’’نرخ مقرر کرنے والا تو اللہ ہی ہے، (میں نہیں) وہی روزی تنگ کرنے والا اور روزی میں اضافہ کرنے والا، روزی مہیا کرنے والا ہے، اور میری خواہش ہے کہ جب اللہ سے ملوں، تو مجھ سے کسی جانی و مالی ظلم و زیادتی کا کوئی مطالبہ کرنے والا نہ ہو (اس لیے میں بھاؤ مقرر کرنے کے حق میں نہیں ہوں)۔‘‘(سنن ابو داؤد،:۳۴۵۱)

حضرت ابو حازم ؒکے پاس کچھ لوگ آئے اور عرض کیا: ’’اے ابو حازم! تم دیکھتے نہیں کہ مہنگائی کس قدر بڑھ گئی ہے؟ (ہمیں اِن حالات میں کیا کرنا چاہیے؟) ابو حازم ؒ نے جواب دیا کہ تمہیں غم میں ڈالنے والی چیز کیا ہے؟ (اس بات پر یقین رکھو کہ) بے شک ،وہ ذات جو ہمیں کشادگی والے حالات میں رزق دیتی تھی ،وہی ذات اب تنگی اور مہنگائی والے حالات میں رزق دے گی (اس لیے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، بس اس کی نافرمانی سے بچتے ہوئے اس کی فرماں برداری میں لگے رہو) ۔ ‘‘ (حلیۃ الاولیاء، ج: ۳، ص:۲۳۹)

حضرت ابو العباس سلمی ؒ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت بشر بن حارث ؒکو یہ فرماتے ہوئے سنا : ’’جب تمہیں مہنگائی کا حد سے بڑھ جانا فکر میں ڈالے تو تم اپنی موت کو یاد کر لیا کرو، یہ (موت کا غم اور فکر) تم سے مہنگائی کا غم دور کر دے گا۔‘‘(حلیۃ الاولیاء، ج: ۸، ص:۳۴۷)

دوسرا عمل توبہ و استغفار کرنے کا ہے، اور تیسرا: اپنے روزگار کے حصول میں چاہے وہ تجارت کے ذریعے ہو، یا شرکت و مضاربت کے ذریعے، اجارے کا معاملہ ہو یا مزارعت کا، ہر ذریعۂ معاش میں شریعت کے بیان کردہ راہنما اصولوں کو سامنے رکھیں، اور مہنگائی کے حالات میں صحابہ کرام ؓ کے طرزِ عمل اور ارشادات وفرمودات کے مطابق اپنا عمل بنائیں۔

یاد رکھیں کہ دنیا کے تمام مصائب اور مسائل سے خلاصی کا سب سے پہلا حل یہی ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کے حضور اپنے گناہوں کا اقرار کرے، سچے دل سے ان پر ندامت کا اظہار کرے، اور اللہ سے معافی مانگتے ہوئے آئندہ ان کے ترک کا عزمِ مصمم کرے، تو اس سے اللہ اپنے بندوں سے خوش ہوکر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے گا، جیسا کہ حضرت نوح علیہ السلام کی زبانی اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’ اور (اس سمجھانے میں ) میں نے (ان سے یہ ) کہا کہ تم اپنے پروردگار سے گناہ بخشواؤ، بےشک، وہ بڑابخشنے والا ہے، تم پر آسمان سے خوب بارشیں برسائے گا، اور تمہاری مال اور اولاد سے مدد کرے گا، تمہارے لیے باغ پیدا کرے گا اور نہریں جاری کرے گا۔‘‘ (سورۃ النوح: ۱۰ -۱۲)

تجارت کے اسلامی اصولوں کی پابندی:۔ انسانی زندگی کے دیگر شعبوں کی طرح خرید و فروخت کے میدان میں بھی اسلام کے ذکر کردہ اصول اتنے شاندار ہیں کہ انہیں اپنا لینے کی صورت میں معاشی میدان میں مہنگائی جیسی مصیبت سے عافیت حاصل کی جاسکتی ہے، ذیل میں اسلامی تجارت کے بعض اصول ذکر کیے جاتے ہیں:

دھوکا دہی سے بچنا:۔ موجودہ دور میں اکثر تجارتوں کی بنیاد ہی دھوکا دہی پر مشتمل ہوتی ہے۔اشیائے خوردونوش ہوں یا لباس اور آرائش وزیبائش کی خریداری، تاجر پیشہ حضرات فریب دینے سے باز نہیں رہتے۔ سامان کا عیب پوشیدہ رکھ کر معمولی مقدار کے منافع کی جگہ کئی گنا منافع لے لیا جاتا ہے، تجارت کی منڈی میں اسے ہاتھ کی صفائی اور فن تصور کیا جاتا ہے، حالانکہ اسلام نے اس حرکت سے بڑی سختی سے روکا ہے۔ سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے :رسول اللہﷺ نے ایک جگہ سے گزرتے ہوئے ایک ڈھیر اناج کا دیکھا، آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ اس کے اندر ڈالا تو انگلیوں پر تری آ گئی۔ آپﷺ نے پوچھا: اے اناج کے مالک!یہ کیا ہے؟ وہ بولا: پانی پڑ گیا تھا یا رسول اللہﷺ! آپ ﷺنے فرمایا: پھر تو نے اس بھیگے اناج کو اوپر کیوں نہ رکھا کہ لوگ دیکھ لیتے، جو شخص فریب کرے، دھوکہ دے، وہ مجھ سے کچھ تعلق نہیں رکھتا۔‘‘(صحیح مسلم، : ۲۸۴)

خریداری کے ارادے کے بغیر قیمت لگانے کی ممانعت:۔ آپ کسی دکان پر جائیں، کبھی مشاہدہ ہوگا کہ اس دکان پر آپ کے علاوہ دیگر کئی لوگ بھی پہنچتے ہیں اور جس چیز کو آپ خریدنا چاہتے ہیں، وہ افراد خریدار بن کر اس کی قیمت بڑھانے لگتے ہیں، اس عمل کو شریعت کی اصطلاح میں ’’نجش‘‘ کہتے ہیں۔ درحقیقت یہ دکان داروں کی سازش ہوتی ہے، تاکہ آپ مطلوب سامان کو زیادہ قیمت دے کر خرید لیں، حالانکہ اس حرکت سے اللہ کے نبی ﷺ نے منع فرمایا ہے۔حضرت عبداللہ بن عمر ؓکہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ نے بیعِ نجش سے منع فرمایا ہے ۔‘‘ (سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث: ۲۱۷۳)

’’بیع نجش ‘‘ یہ ہوتی ہے کہ آدمی بیچنے والے سے سازش کر کے مال کی قیمت بڑھا دے، اس حال میں کہ خود اس کا خریدنا منظور نہ ہو، تاکہ دوسرے خریدار دھوکہ کھائیں اور قیمت بڑھا کر اس مال کو خرید لیں، اس زمانہ میں نیلام میں اکثر لوگ ایسا کیا کرتے ہیں اور اس فعل کو گناہ نہیں سمجھتے، جب کہ یہ کام حرام اور ناجائز ہے، اور ایسی سازش کے نتیجے میں اگر خریدار اس مال کی اتنی قیمت دیدے جتنی حقیقت میں اس مال کی نہیں بنتی تو اس کو اختیار ہے کہ وہ اس بیع کو فسخ کر دے، اور سامان واپس کر کے اپنا پیسہ لے لے۔

بازار میں پہنچنے سے پہلے قافلہ والوں کے سامان کو خریدنے کی ممانعت:۔حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’تجارتی قافلے سے (مال) خریدنے کے لیے (شہر، یا منڈی وغیرہ سے) باہر نکل کر نہ ملو، اور تم میں سے کوئی دوسرے کی بیع پر بیع نہ کرے، نہ بھاؤ پر بھاؤ بڑھانے کا کام کرو اور نہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان بیچے۔‘‘(سنن نسائی، : ۴۵۰۱)

علمائے کرام اس ممانعت کی حکمت یہ بیان کرتے ہیں کہ یہ فعل بازار میں اس خاص سامان کی قلت کا سبب بنتا ہے اور وہ چیز مہنگی ہوجاتی ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ کہتے ہیں کہ : ’’رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا کہ آگے جا کر قافلے سے ملا جائے، یہاں تک کہ وہ خود بازار آئے (اور وہاں کا نرخ (بھاؤ) معلوم کر لے)۔‘‘ (سنن نسائی، ۴۵۰۳)

حضرت انسؓ سے روایت ہے: ’’ نبی اکرمﷺ نے اس بات سے منع فرمایا کہ: شہری دیہاتی کا سامان بیچے، اگرچہ وہ اس کا باپ یا بھائی ہی کیوں نہ ہو۔‘‘ (سنن نسائی، ۴۴۹۷)

اس کی حکمت بیان کرتے ہوئے ایک دوسری حدیث میں نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ترجمہ: ’’ لوگوں کو چھوڑ دو، اللہ تعالیٰ ان میں سے بعض کو بعض کے ذریعہ رزق (روزی) فراہم کرتا ہے۔‘‘ (سنن نسائی، : ۴۵۰۰)

ذخیرہ اندوزی کی ممانعت:۔ سابقہ سطور میں گزراکہ مہنگائی کے اسباب میں سے ایک اہم سبب ضرورت کی اشیاء کی ذخیرہ اندوزی بھی ہے کہ تجار بھلے وقتوں میں کسی چیز کو خرید کر اپنے پاس اس انتظار میں روک لیں کہ جب وہ چیز بازار میں مہنگی ہو جائے گی تو اسے فروخت کریں گے، واضح رہے کہ شریعت نے تاجروں کو اس سے روکا ہے۔ حضرت معمر بن عبداللہؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺکو فرماتے سنا’’گناہ گار ہی احتکار (ذخیرہ اندوزی)کرتا ہے۔‘‘(سنن ترمذی، : ۱۲۶۷)

Share This:

اسلامی مضامین

  • 13  اپریل ،  2024

مولانا نعمان نعیمرسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے ایک بالشت برابر زمین بھی ظلماً لی ، قیامت کے دن اُسے سات زمینوں...

  • 12  اپریل ،  2024

حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنوں میں سب سے افضل دن جمعہ کا دن...

  • 11  اپریل ،  2024

حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:یہ بیچارے غلام اور ملازم...

  • 10  اپریل ،  2024

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص لوگوں کے احسان کا شکریہ...

  • 10  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم.حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے۔ انہوں نے فرمایا :دعا آسمان اور زمین کے...

  • 09  اپریل ،  2024

حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جب شب قدر آتی ہے تو جبرئیل علیہ...

  • 09  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہٗ کا بیان ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے...

  • 09  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہٗ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ...

  • 08  اپریل ،  2024

مولانا سیّد سلیمان یوسف بنوریآپ کے مسائل اور اُن کا حلسوال: ہمارا گاڑیوں کی خریدوفروخت کا کاروبار ہے۔ ایک اور شخص ب نئی...

  • 08  اپریل ،  2024

ماہ شوال کے چھ روزے، جو شوال کی دُوسری تاریخ سے شروع ہوتے ہیں، مستحب ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:...

  • 08  اپریل ،  2024

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، فرماتی ہیں کہ جب رمضان کا آخری عشرہ آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پوری...

  • 08  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمجناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ مبارک ہے، جو شخص عید کے دن تین سو مرتبہ سبحان...

  • 07  اپریل ،  2024

مفتی محمد مصطفیٰحضرت سہل بن سعدؓ سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا :’’میری امت کے لوگ بھلائی پر رہیں گے، جب تک وہ روزہ...

  • 07  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جو...

  • 07  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:...

  • 07  اپریل ،  2024

مولانا نعمان نعیم’’زکوٰۃ‘‘ اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے۔ قرآن وسنت میں زکوٰۃ کی فرضیت اور فضیلت و...

  • 06  اپریل ،  2024

سید صفدر حسینامام موسیٰ کاظمؒ، حضرت امام جعفر صادقؒ کے صاحبزادے ہیں۔ آپ کی والدہ ماجدہ حمیدہ بربریہ اندلسیہ تھیں۔ آپ...

  • 06  اپریل ،  2024

مولانا اطہرحسینیو ں تو اس کارخانۂ عالم کی سب ہی چیزیں قدرت کی کرشمہ سازیوں اور گلکاریوں کے ناطق مجسمے، اسرارورموز کے...

  • 06  اپریل ،  2024

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکیہ کا سہارا لگائے بیٹھے...

  • 06  اپریل ،  2024

جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو نماز میں دعا مانگتے دیکھا لیکن اس نے نہ تو اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء کی اور...