فکسڈ کمیشن یا مضاربت کے طور پر رقم لے کر گاڑی بک کروانے کے لیے رقم دینا اور رقم ڈوب جانا

فکسڈ کمیشن یا مضاربت کے طور پر رقم لے کر گاڑی بک کروانے کے لیے رقم دینا اور رقم ڈوب جانا

مولانا سیّد سلیمان یوسف بنوری

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: ہمارا گاڑیوں کی خریدوفروخت کا کاروبار ہے۔ ایک اور شخص ب (فرضی نام) نئی زیرو میٹر گاڑیوں کی بکنگ کا کام بھی کرتا تھا، جس کے لیے مختلف لوگ اور شو روم والے اسے ایڈوانس میں پیسے دیتے، اسے مارکیٹ میں سب لوگ جانتے تھے، تو’’ب ‘‘ان پیسوں سے کمپنی میں نئی گاڑی کی بکنگ کردیتا ، اور یہ گاڑی تقریباً دو مہینے بعد کمپنی سے آتی اور پھر نفع (own) پر بک جاتی تھی۔ ہمارا بھی ’’ب‘‘ سے اسی طرز کا کاروبار تھا، ہم بھی اسے نئی گاڑیوں کی بکنگ کے لیے پیسے دیتے تھے، اس دوران ہمارے مختلف تعلق والے بھی ہمیں ہمارے اعتماد پر پیسے دینے لگے ، تاکہ ہم ان کے لیے نئی گاڑی کی بکنگ کرادیں، اور ان کے لیے نئی گاڑیوں میں ان کے پیسے انویسٹ کردیں، ہم ان کے پیسے ’’ب‘‘ کے پاس نئی گاڑی کی بکنگ کے لیے دیتے تھے۔

اس بکنگ کے بدلے ہم بعض انویسٹرز سے گاڑی بک کرواکر منگوانے کا فکسڈ کمیشن لیتے تھے جو کہ 20000 سے 30000 کے درمیان فی گاڑی ہوتا ، جب کہ بعض انویسٹر زسے یہ طے ہوتا تھا کہ جب دو ماہ بعد گاڑی آئے گی اسے بیچ کر جو نفع ہوگا، اس نفع کا ٪25 یا ٪ 30 فیصد ہمارا اور باقی ٪75 یا ٪70 فی صدانویسٹر کا ہوگا۔ اسی طرز پر کافی عرصے سے کام چل رہا تھا، اور ہمارے انویسٹر ز نے اس عرصے میں اس کے کاروبار کے ذریعے لاکھوں کمایا، اب معاملہ یہ ہے کہ اچانک ’’ ب‘‘ فراڈ کرکے پیسے لے کر بھاگ گیا، اور ہمیں جو پیسے لوگوں نے آگے گاڑیوں کی بکنگ کے لیے دئیے تھے، وہ پیسے ڈوب گئے ۔

اب مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ ہم جو کہ فکسڈ کمیشن پر یا پھر گاڑی کے بکنے پر ملنے والے مکمل نفع میں سے مخصوص شرح سے اپنا نفع لینے کی بنیاد پر لوگوں کے لیے گاڑیاں بک کرتے تھے تو آیا ہم انویسٹرز کے پیسوں کے ڈوبنے کے ذمہ دار ہیں؟ اور کیا ہم ان پیسوں کو اپنی ذات سے ان انویسٹرز کو واپس لوٹانے کے بھی ذمہ دار ہیں؟ اور اس سے پہلے اب تک اتنے عرصے میں انویسٹرز نے لاکھوں روپے نفع حاصل کیا، آیا یہ نفع، نقصان میں منہا کیا جائے گا؟

جواب: سوال میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق سائل کو ان کے جاننے والے جو رقم نئی گاڑیوں کی بکنگ اور ان سے نفع حاصل کرنے کے لیے دیتے تھے، اس کی دو صورتیں ہوتی تھیں: (1)کسٹمر کے لیے گاڑی بک کرواکر منگوانے کافکسڈ کمیشن لینا۔ (2) گاڑی منگواکر فروخت کرکے منافع فیصدکے اعتبار سے طے کرنا۔

ان میں سے پہلی صورت میں معاملہ کرنے والے کی حیثیت ”کمیشن ایجنٹ“ کی ہے، اور دوسری صورت میں معاملہ ”مضاربت “ کا ہے، اور’’ب‘‘ کی حیثیت مضارب (ورکنگ پارٹنر ) کی ہے۔ دونوں صورتوں میں شرعاً پہلا فریق معاملہ کرنے والے ”امین “ ہیں، ان کے پاس لوگوں کی رقم”امانت“ ہے۔امانت کا حکم یہ ہے کہ اگر وہ تعدی یعنی غفلت، کوتاہی کے بغیر ہلاک ہوجائے تو اس کا ضمان لازم نہیں آتا ، اور اگر امین ( جس کے پاس امانت رکھوائی گئی ہے) کی تعدی، غفلت اور کوتاہی سے ہلاک ہوجائے تو اس کا ضمان لازم آتا ہے۔

لہٰذا پہلی صورت میں اگر معاملہ اس طرح ہوا ہے کہ لوگوں نے سائل کو متعین کمیشن پرنئی گاڑی کی بکنگ کروانے کے لیے پیسے دئیے ہیں، اور سائل نے لوگوں کو بتادیا تھا کہ وہ ’’ب‘‘ کے ذریعے گاڑی منگواکر دے گا اور لوگ اس پر راضی تھے، اس کے بعد سائل نےان کے لیے کاروبار کے معروف طریقےکے مطابق ، تحقیق کرکےگاڑی بکنگ کرانے کے لیے ’’ب‘‘ کو پیسے دئیے، اور کسی قسم کی غفلت یا کوتاہی نہیں کی، لیکن اس کے بعد ’’ب‘‘ پیسے لے کر فرار ہوگیا تو سائل پر اس رقم کا ضمان لازم نہیں ہوگا، البتہ ’’ب‘‘ سے رقم یا گاڑی ملے گی تو لوگوں کو حوالہ کرنا لازم ہوگا، اور اگر سائل نے گاڑی بکنگ کرتے وقت لوگوں سے ’’ب‘‘ کے ذریعے گاڑی منگوانے کی بات نہیں کی تھی تو پھر سائل لوگوں کی رقم کا ضامن ہوگا۔

دوسری صورت میں جو سائل نے بعض انویسٹرز سے یہ طے کیا تھا کہ آپ کی انویسٹ کی رقم سے گاڑی کی بکنگ کروائیں گے اور جب دو ماہ بعد گاڑی آئے گی اسے بیچ کر جو نفع ہوگا، اس نفع کا ٪25 یا ٪ 30 فیصد ہمارا اور باقی ٪75 یا ٪70 فی صد انویسٹرز کا ہوگا تو اس صورت میں اگر سائل کو ان انویسٹرز نے یہ اجازت دی تھی کہ آپ’’ ب‘‘ کے پاس ہمارے پیسے لگائیں، یا یہ کہا تھا اپنی مرضی کے مطابق جہاں مناسب سمجھیں، گاڑی کی بکنگ کے لیے پیسے لگائیں تو ان صورتوں میں سائل نے مکمل تحقیق کے بعد ، جب گاڑیوں کی بکنگ کے لیے ’’ب‘‘ کو پیسے دئیے اور کسی قسم کی غفلت یا کوتاہی نہیں کی، اور اس کے بعد ’’ب‘‘ پیسے لے کر فرار ہوگیا تو ایسی صورت میں اگر اس مضاربت میں کوئی نفع ہوا ہے تو نقصان کو سب سے پہلے اس مضاربت کے مکمل (انویسٹر اور سائل دونوں کے ) نفع سے پورا کیا جائےگا، اگر وہ نقصان نفع سے پورا ہوجائے تو ٹھیک، لیکن اگر نقصان نفع سے پورا نہ ہو تو پھر یہ نقصان رب المال (انویسٹر/سرمایہ دار ) کا شمار ہوگا، سائل اس نقصان کا ذمہ دار نہیں ہوگا، بشرط یہ کہ نقصان سائل کی غفلت، کاہلی وغیرہ کی وجہ سے نہیں ہوا ہو ، اگر نقصان سائل کے قصور اور تعدی کی وجہ سے ہوا ہو تو اس نقصان کی ذمہ داری سائل پر عائد ہوگی۔

مضاربت میں پہلے جو نقصان ہوا، نفع سے پورا کیا جائے گا، اس سے مراد یہ ہے کہ جو نفع اس جاری معاملے سے ہوا ہے، اگر کئی سالوں سے متفرق معاملات ہوئے ہوں اور ایک معاملہ ختم ہوجانے کے بعد ، منافع تقسیم ہوکر سرمایہ واپس کردیا گیا ہو، تو حالیہ نقصان کی تلافی گزشتہ سب معاملات کے منافع سے نہیں کی جائے گی، بلکہ حالیہ مضاربت کا معاملہ جب سے جاری ہوا، اسے ختم نہیں کیا تو نقصان کی تلافی پہلے اس نفع سے کی جائے گی۔

Share This:

اسلامی مضامین

  • 13  اپریل ،  2024

مفتی محمد راشد ڈسکویآج کل ہر طرف مہنگائی کے از حد بڑھ جانے کے سبب ہر بندہ ہی پریشان نظر آتا ہے، کسی بھی مجلس میں شرکت کی...

  • 13  اپریل ،  2024

مولانا نعمان نعیمرسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے ایک بالشت برابر زمین بھی ظلماً لی ، قیامت کے دن اُسے سات زمینوں...

  • 12  اپریل ،  2024

حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنوں میں سب سے افضل دن جمعہ کا دن...

  • 11  اپریل ،  2024

حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:یہ بیچارے غلام اور ملازم...

  • 10  اپریل ،  2024

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص لوگوں کے احسان کا شکریہ...

  • 10  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم.حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے۔ انہوں نے فرمایا :دعا آسمان اور زمین کے...

  • 09  اپریل ،  2024

حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جب شب قدر آتی ہے تو جبرئیل علیہ...

  • 09  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہٗ کا بیان ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے...

  • 09  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہٗ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ...

  • 08  اپریل ،  2024

ماہ شوال کے چھ روزے، جو شوال کی دُوسری تاریخ سے شروع ہوتے ہیں، مستحب ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:...

  • 08  اپریل ،  2024

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، فرماتی ہیں کہ جب رمضان کا آخری عشرہ آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پوری...

  • 08  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمجناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ مبارک ہے، جو شخص عید کے دن تین سو مرتبہ سبحان...

  • 07  اپریل ،  2024

مفتی محمد مصطفیٰحضرت سہل بن سعدؓ سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا :’’میری امت کے لوگ بھلائی پر رہیں گے، جب تک وہ روزہ...

  • 07  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جو...

  • 07  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:...

  • 07  اپریل ،  2024

مولانا نعمان نعیم’’زکوٰۃ‘‘ اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے۔ قرآن وسنت میں زکوٰۃ کی فرضیت اور فضیلت و...

  • 06  اپریل ،  2024

سید صفدر حسینامام موسیٰ کاظمؒ، حضرت امام جعفر صادقؒ کے صاحبزادے ہیں۔ آپ کی والدہ ماجدہ حمیدہ بربریہ اندلسیہ تھیں۔ آپ...

  • 06  اپریل ،  2024

مولانا اطہرحسینیو ں تو اس کارخانۂ عالم کی سب ہی چیزیں قدرت کی کرشمہ سازیوں اور گلکاریوں کے ناطق مجسمے، اسرارورموز کے...

  • 06  اپریل ،  2024

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکیہ کا سہارا لگائے بیٹھے...

  • 06  اپریل ،  2024

جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو نماز میں دعا مانگتے دیکھا لیکن اس نے نہ تو اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء کی اور...