’’فتح مکہ‘‘ حق و باطل کا فیصلہ کن معرکہ

’’فتح مکہ‘‘ حق و باطل کا فیصلہ کن معرکہ

سرور کونین، فخر موجودات ، محسنِ انسانیت، حضرت محمد ﷺ کے پیغمبرانہ امتیاز اور خصائص میں ایک امتیازی وصف اور آپﷺ کی نمایاں ترین خصوصیت آپﷺ کی’’ شان رحمۃ لّلعالمینی‘‘ ہے،جس کے متعلق قرآن کریم میں فرمایا گیا: ترجمہ:اور ہم نے آپﷺ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔

یوں توآپ ﷺ کی حیاتِ طیبّہ کفّار و مشرکین اور بد ترین دشمنوں سے حسن سلوک، عفو و درگزر اور رواداری سے عبارت ہے، لیکن اس کا ایک اہم اور تاریخ ساز موقع ’’فتح مکہ‘‘ کا وہ مثالی واقعہ ہے کہ جب آپﷺ کو اپنے دشمنوں کفار مکہ پر کامل اختیار و اقتدار حاصل تھا، جب صحن کعبہ میں اسلام، پیغمبر اسلامﷺ اور جاں نثارانِ اسلام کے دشمن گروہ در گروہ سرجھکائے کھڑے تھے۔

لیکن تاریخ گواہ ہے کہ مکہ فتح ہونے کے بعد رسول اکرم ﷺ نے کفارِ قریش کے ساتھ جو سلوک اور رویہ اپنایا، پوری انسانی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ دنیا نے دیکھا کہ پیغمبر رحمت، محسن انسانیت ﷺ نے ان دشمنوں کے ساتھ عین اس وقت کہ جب وہ مفتوح تھے، قیدی تھے، غلام تھے، زیردست تھے، ان میں مقابلے کی تاب نہ تھی، بے بس اور بے کس تھے، نیز جب یہ صدا بلند ہوئی: آج تو جنگ و جدال، اور قتال و انتقام کا دن ہے، آج تو خوںریزی اور بدلہ لینے کا دن ہے، اس موقع پر محسن انسانیت ﷺ کی سیرت طیبہ میں عفو و در گزر اور رواداری کا وہ شان دار نمونہ نظر آتا ہے، جو دیگر علم برداران مذاہب اور فاتحین عالم میں، فاتح مکہﷺ کو ممتاز مقام عطا کرتا ہے۔آپ ﷺنے اس موقع پرتمام امیدوں اور تصورات کے برخلاف رواداری پر مبنی مثالی انقلابی اعلان فرمایا! ’’الیوم یوم المرحمۃ‘‘ ’’آج تورحم و کرم، عفو ودرگزر اور ایثار و روا داری کا دن ہے، آج عفو عام کا دن ہے۔‘‘

فتح مکہ کے سلسلے میں ابن اسحاق نے یہ روایت ذکر کی ہے۔ (ترجمہ) ’’جب رسول اللہﷺ وادی ذی طویٰ میں پہنچے اور آپﷺ نے دیکھ لیا کہ اللہ نے آپﷺ کوفتح سے سرفراز کیا ہے، تو آپﷺ نے ازراہ تواضع اپنی اونٹنی پر سرجھکا لیا اور یہاں تک جھکے کہ آپﷺ کی ٹھوڑی قریب تھی کہ کجاوہ کی لکڑی سے لگ جاتی۔‘‘ ’’صحیح بخاری‘‘ میں عبداللہ بن مغفلؓ سے روایت ہے کہ میں نے فتح مکہ کے دن رسول اللہﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺاونٹنی پر سوار ہیں اور خوش الحانی کے ساتھ ’’انّا فتحنا‘‘ تلاوت فرمارہے ہیں۔ اس عظیم الشان فتح کے وقت بار گاہِ الٰہی میں خشوع و خضوع، عاجزی و انکساری کے آثار بھی چہرئہ انور پر نمایاں تھے۔

آپﷺ اونٹنی پر سوار تھے، تواضع سے گردن جھکی ہوئی تھی ، آپ ﷺکے خادم اور خادم زادہ حضرت اسامہ بن زید ؓ آپﷺ کے ردیف تھے۔ حضرت انسؓ راوی ہیں کہ جب آپﷺ مکے میں فاتحانہ داخل ہوئے تو تمام لوگ آپؐ کو دیکھ رہے تھے، لیکن آپؐ اس موقع پرتواضع کی وجہ سے سرجھکائے ہوئے تھے۔ اس موقع پر محسن انسانیت ﷺ نے رواداری اور عام معافی کے اعلان کے ساتھ ساتھ امن کے قیام اور استحکام کے لیے ہدایات جاری فرمائیں !جو کوئی ہتھیار پھینک دے، اسے قتل نہ کیا جائے۔

جو کوئی خانۂ کعبہ کے اندر پہنچ جائے، اسے قتل نہ کیا جائے۔ جو کوئی اپنے گھر کے اندر بیٹھا رہے، اسے قتل نہ کیا جائے۔ جو کوئی ابو سفیان کے گھرمیں داخل ہوجائے، اسے قتل نہ کیا جائے۔ جو کوئی حکیم بن حزام کے گھر جا رہے، اسے قتل نہ کیا جائے۔ بھاگ جانے والے کاتعاقب نہ کیا جائے۔ زخمی کو قتل نہ کیا جائے۔

سید المرسلین، رحمۃ لّلعالمین حضرت محمدﷺ کی سیرت طیبہ میں ’’فتح مکہ‘‘ ایسا تاریخ ساز واقعہ ہے کہ جس کی نظیر تاریخ عالم میں نہیں ملتی۔ نامور عرب مصنف شوقی خلیل نے غزواتِ نبویؐ پرمختلف کتابیں تحریر کی ہیں۔

موصوف نے ’’فتح مکہ‘‘پر اپنی کتاب میں سید المرسلین رحمۃ لّلعالمینﷺ کی شان کریمی، رواداری اور عفو و درگزر کو انتہائی بلیغ انداز میں پیش کیا ہے، شوقی خلیل لکھتے ہیں:’’عفو و در گزر، جُود و کرم کا جو مظاہرہ سرور عالمﷺ نے فرمایا، انسانی تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، اس کی بلندی، اس کی پاکیزگی اور اس کی عظمت، عدیم المثال ہے۔ کسی بادشاہ، کسی سیاسی راہنما، کسی فوجی جرنیل نے اس قسم کے کریمانہ اخلاق کا کبھی مظاہرہ نہیں کیا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اللہ کے بھیجے ہوئے نبیﷺ کے سوا کسی کے بس کا روگ نہیں کہ ان حالات میں ایسی عالی ظرفی کا مظاہرہ کرسکے۔

وہ نبی مرسل، جس کی رحمت، اللہ کی رحمت، جس کی حکمت، اللہ کی حکمت اور جس کا عفو و در گزر ،اللہ تعالیٰ کی شان عفو و در گزر کا آئینہ دار ہے۔ رسول اکرم ﷺنے رحمت وحکمت سے لبریز جن کلمات سے اپنے دشمنوں کو عفو و درگزر کا مژدہ سنایا، یہ مژدۂ جاں فزا سن کر ان پر شادی مرگ کی کیفیت طاری ہوگئی۔ گویا انہیں قبروں سے زندہ کرکے دوبارہ اٹھایا گیا ہے۔

وہ اس شان رحمۃ لّلعالمینی کو دیکھ کر جوق در جوق آگے بڑھ کر حضور اکرمﷺ کے دستِ مبارک پر اسلام کی بیعت کرنے لگے۔ فاتح اعظمﷺ نے اپنے خون کے پیاسے دشمنوں کے سامنے اس عظیم فتح کے موقع پر جو خطبہ ارشاد فرمایا، اس میں دنیاکے تمام فاتحوں کے لیے رشد و ہدایت کا وہ دل کش درس ہے، جس سے ہر ایک مستفید ہوسکتا ہے۔

پوری توجہ سے اس کا ایک ایک جملہ پڑھیے اور قلوب و اذہان کے فاتح اعظمﷺ پر صلوٰۃ وسلام کے رنگین اور مہکتے ہوئے پھول نچھاور کرتے جایئے۔ اس کے مطالعے سے آپ کو دین اسلام کی عظمت، اس کی عالم گیر تعلیمات اور اس دین کے لانے والے نبی معظمﷺ کی شان عفو و درگزر اور شان رحمت کا اعتراف کیے بغیرچارئہ کار نہ رہے گا۔‘‘حقیقت یہ ہے کہ ’’فتح مکہ‘‘ آپﷺ کی سیرت طیبہ میں ایک منفرد اور ایسا تاریخ ساز واقعہ ہے جس کی نظیر نہیں ملتی۔

سکھ سیرت نگار جی، سنگھ دارا ’’فتح مکہ‘‘ کے موقع پر رحمۃ لّلعالمین ﷺ کے رحم و کرم اور رواداری پراپنی کتاب (رسول عربیﷺ) میں لکھتا ہے: ’’سبحان اللہ! رسول اللہ ﷺ نے اپنے قتل کا قصد کرنے والوں، اپنی نور چشم کے قاتلوں، اپنے چچا کا کلیجہ چبانے والوں، سب کو معافی دے دی، اور قطعی معافی، قتل عام دنیا کی تاریخوں میں اکثر سنتے تھے، مگر قاتلوں کی معافی نہ سنی تھی۔‘‘

یوروپین دانش ور ارتھر گلمین اس تاریخ ساز واقعے کے متعلق لکھتا ہے : ’’فتح مکہ کے موقع پر یہ بات آپؐ کے حق میں جائے گی کہ اس وقت جب کہ اہل مکہ کے ماضی کے انتہائی ظالمانہ سلوک پر انہیں جتنا بھی طیش آتا کم تھا، اورانتقام کی آگ بھڑکانے کے لیے کافی تھا، مگر آپؐ نے اپنے لشکر و سپاہ کو ہر قسم کے خون خرابے سے روکا اور اللہ کے ساتھ بندگی اور اطاعت کا مظاہرہ کیا۔

مغربی سیرت نگار ای ڈرمنگھم، ’’فتح مکہ‘‘ کو اپنی نوعیت کاتاریخ ساز واقعہ قرار دیتے ہوئے رقم طراز ہے:’’فتح کے بعد جب مسلمان مکے میں داخل ہوئے تو محمدﷺ نے ایک ایسا فیصلہ دیا، جو انسانی تاریخ میں اپنی نوعیت کا واحد فیصلہ تھا۔‘‘یورپ کا معروف دانش ور لین پول ’’فتح مکہ‘‘ کو تاریخ کا بے مثال واقعہ قرار دیتے ہوئے لکھتا ہے:’’حقائق تلخ ہوتے ہیں اور یہ ایک حقیقت ہے کہ محمد ﷺ نے جس دن اپنے دشمنوں پر فتح پائی اور جو ان کی عظیم ترین فتح تھی۔ آپ ﷺ نے مکے کے لوگوں کو عام معافی دے دی۔

یہ وہی لوگ تھے جن کے ناقابل بیان مظالم اور اذیتوں کا آپؐ نشانہ بن رہے تھے۔ انسانی تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی، جس طرح محمدﷺ فاتح کی حیثیت سے مکے میں داخل ہوئے دنیا کا کوئی فاتح اس کی مثال پیش نہیں کرسکا۔‘‘

Share This:

اسلامی مضامین

  • 01  اپریل ،  2025

کُھلے، نیلے آسمان پر بادل کی ٹکڑیوں کے بِیچ شرماتے، لجاتے ہلال کی جھلک دیکھنا رمضان کی آخری گھڑیوں میں شوق کا امتحان...

  • 31  مارچ ،  2025

’’عیدُالفطر‘‘ امّتِ مسلمہ کا پُرمسرّت دینی و مذہبی تہوار اور اسلام کی ملّی، تہذیبی اور روحانی اقدار کی روشن علامت ہے۔...

  • 30  مارچ ،  2025

عیدالفطر وہ خاص الخاص دِن ہے کہ جس روز اللہ تعالیٰ اپنے چُنیدہ بندوں پر کہ جنہوں نے رمضان المبارک کے روزے رکھے، خشوع و...

  • 30  مارچ ،  2025

’’عیدُالفطر‘‘اہلِ ایمان کے لیے رمضان المبارک کی عبادت و ریاضت کا انعام، اللہ تعالیٰ کی طرف سے روزے داروں کے اعزاز و...

  • 29  مارچ ،  2025

ارشادِ باری تعالیٰ ہے: دین کے بارے میں کوئی زبردستی اور جبر نہیں ۔ قرآن پاک نبی کریم ﷺ کو خطاب کرکے ہر مسلمان کو تنبیہ...

  • 28  مارچ ،  2025

حکیم محمد سعید شہیدرحمت و مغفرت کے موسم بہار رمضان کریم کے مقدس اور بابرکت شب و روز کو الوداع کہنے سے قبل ہمیں اس امر کا...

  • 28  مارچ ،  2025

رمضان کا آخری عشرہ خصوصی اہمیت و توجہ کا حامل ہے، خصوصاً ان لوگوں کے لئے جو پہلے دو عشرے اپنی غفلتوں کی نذر کرچکے اور اس...

  • 27  مارچ ،  2025

لیلۃ القدر انتہائی برکت والی ہے، اسے لیلۃ القدر اس لئے کہتے ہیں کہ اس میں سال بھر کے احکام نافذ کئے جاتے ہیں یعنی فرشتے...

  • 27  مارچ ،  2025

مولانا نعمان نعیم رمضان المبارک جسے رحمت، مغفرت اور جہنم سے نجات کا مقدس مہینہ قرار دیا گیا ہے،اپنی تمام تر رحمتوں اور...

  • 26  مارچ ،  2025

یوں تو سال کے 365دِن ہی دُنیا بَھر کی مساجد اللہ تعالیٰ اور اُس کے محبوب پیغمبر، حضرت محمدﷺ کی حمد و ثنا کرنے والوں سے...

  • 25  مارچ ،  2025

" فتح مکہ"رمضان المبارک ۸ ھ میں وقوع پذیر ہونے والا اسلامی تاریخ کا نہایت ہی عظیم الشان واقعہ ہے ، سیرت النبی ﷺ کا یہ وہ...

  • 23  مارچ ،  2025

ماہِ رمضان المبارک، اسلامی تقویم کے اعتبار سے نواں مہینہ ہے۔ یہ تمام مہینوں کا سردار ہے اور اس کے فضائل لامحدود ہیں۔ یہ...

  • 22  مارچ ،  2025

سیدنا علی مرتضیٰ ؓ کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ خصائص وامتیازات سے ممتاز فرمایا، آپ کو فضائل وکمالات کا جامع، علوم ومعارف...

  • 22  مارچ ،  2025

رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص ایک دن بھی اللہ کی رضا اور خوشنودی کے لیے اعتکاف کرتا ہے تو اللہ اس شخص کے اور دوزخ کے...

  • 22  مارچ ،  2025

خلیفۂ راشد، امیرالمؤمنین، فاتحِ خیبر، حیدرِکرّار، شیرِ خدا، ابو تراب سیّدنا علی مرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کی ذاتِ گرامی...

  • 22  مارچ ،  2025

رمضان المبارک تمام مہینوں کا سردار ہے۔ اِس ماہ کے تمام ہی ایّام فضیلت کے حامل اور بابرکت ہیں، تاہم اِس کے آخری عشرے کی...

  • 21  مارچ ،  2025

رحمت، مغفرت اور جہنم سے نجات کا ماہِ مبارک ’’رمضان‘‘ رب کے حضور عبادات و مناجات اور نیکیوں کا موسمِ بہار ہے، اس کے شب و...

  • 20  مارچ ،  2025

رمضان المبارک کی پُرنور بہار ہرسُو چھائی ہوئی ہے۔ خیرخواہی، غم گساری، ہم دردی، شکر گزاری، صبر و استقامت کے لیل و نہار...

  • 19  مارچ ،  2025

الحمدُللہ، ہم پر رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ سایہ فگن ہے۔ یہ ماہِ مبارک اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے کہ اِس میں جنّت کے...

  • 19  مارچ ،  2025

رمضان المبارک برکتوں، رحمتوں اور مغفرت کا مہینہ ہے، جو ہمیں صبر، ایثار اور قربِ الٰہی کی خُوب صُورت تعلیمات سے بہرہ مند...