موسمِ سرما میں عبادت و بندگی اور اُس پر اجر و ثواب کی نوید

موسمِ سرما میں عبادت و بندگی اور اُس پر اجر و ثواب کی نوید

کائنات کا وجود، اور اس میں ہونے والے تغیرات، جیسے مینھ برسنا، آندھیوں کا آنا، کہیں چلچلاتی دھوپ، اور کبھی دھوپ میں ہی بارش کا ہونا، ایسے ہی دریاؤں کا سوکھنا، آتش فشاؤں کا پھٹنا، دن رات کی آنکھ مچولی، ماہ وسال کا گزرنا اور اس کے بدلتے اثرات، یہ سب اللہ جل شانہ کے وجود اور اس کی عظمت پر دالت کرتے ہیں، کہ کوئی ہے جوان انتظامات کو سنبھا ل رہا ہے، اور کوئی ہے جس کے ہاتھ میں ان تمام چیزوں کی ڈور ہے، تب ہی تو سمندر کی حدود قائم ہیں، اور وہ اپنی حد سے آگے نہیں بڑھتا، سورج روزانہ نئی جگہ سے طلوع ہوتا ہے، لیکن کبھی مغرب سے طلوع نہیں ہوا، بادل پانی ہی برساتا ، آگ جلاتی ہی ہے، یہ تمام چیزیں اللہ رب العزت کے حکم کی محتاج ہیں، اور اسی کے فیصلے پر کاربند ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم میں اللہ جل شانہ نے ارشاد فرمایا :" اور ہم نے ہر چیز کو ناپ تول کے ساتھ پیدا کیا ہے"۔((سورۃ القمر:49۔آسان ترجمہ قرآن)

اور ایک جگہ ان تمام چیزوں کی تخلیق اور ان کے مسخّر ہونے میں غور وفکر کی دعوت دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: بے شک، آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں اور رات دن کے باری باری آنے جانے میں ان عقل والوں کےلیے بڑی نشانیاں ہیں۔(سورۂ آل عمران:190)ایسے ہی موسموں کا بدلنا بھی اللہ تباک وتعالیٰ کی قدرت کاملہ کا مظہر ہے۔

سردی کا وجود:۔ سردی کے وجود کے پیچھے بھی اللہ جل شانہ کی ایک حکمت پنہاں ہے، اور ایک نظام اس کے پیچھے کار فرما ہے۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: "جہنم نے اللہ تعالیٰ سے درخواست کی کہ اے میرے پروردگار! میرا بعض حصہ بعض کو کھا رہا ہے، لہٰذا مجھے سانس لینے کی اجازت عنایت فرما،اللہ تعالیٰ نے اسے دو سانس لینے کی اجازت دے دی،ایک سانس سردی میں اور ایک سانس گرمی میں، تم لوگ جوسردی کی ٹھنڈک محسوس کرتے ہو، وہ جہنم کے(ٹھنڈا) سانس لینے کی وجہ سے ہے اورجو گرمی کی تپش محسوس کرتے ہو وہ جہنم کے(گرم) سانس لینے کی وجہ سے ہے۔

موسم سرما ، مومن کےلیے بہار: موسم سرما بےشک خشکی سے بھر پور موسم ہے، لیکن مومن کےلیےیہ بہار کا کام کرتا ہے،جس طرح بہار میں ڈھیروں پھول کھلتے ہیں، اور ہر طرف ہرے بھرے پیڑوں کی دلکشی ورعنائی انسان کو اپنی طرف کھینچتی ہے، اسی طرح سردیوں میں اعمال صالحہ پر بہ کثرت قادر ہونا، ان پر اجر کا بڑھ جانا، اس کی دیگر فضیلتیں مومن کو وہی مزا اور فائدہ پہنچاتی ہیں ، جیسا لطف انسان بہار کے موسم میں اٹھاتا ہے، وہ نیکیوں کے باغات میں خوب چرتا ہے، اور اعمال صالحہ کے میدانوں میں خوب دوڑیں لگاتا ہے، چنانچہ ابو سعید خدری ؓ رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں : سردی کا موسم مومن کےلیے بہار ہے، سردیوں کا دن چھوٹا ہوتاہے، چناںچہ وہ اس میں روزہ رکھتا ہے، اور رات لمبی ہوتی ہے، چنانچہ وہ اس میں قیام کرتا ہے۔

ایسے ہی حضرت عمر ؓ فرماتے ہیں "سردی کا موسم عبادت کرنے والو ں کےلیے غنیمت کا موسم ہے"۔ نیز مشہور تابعی عبید بن عمیر لیثی ؒ جب سردی کا موسم آتا تو فرماتے:"اے اہلِ قرآن! تمہاری نمازوںکےلیے راتیں لمبی ہوگئی ہیں، اور تمہارے روزے رکھنے کےلیے دن چھوٹے ہوگئے ہیں، لہٰذا اسے غنیمت جانو۔

ایسے ہی موسم سرما میں بوجہ مشقت مختلف اعمال کا اجر بھی بڑھا دیا جاتا ہے، اور ان پر اللہ تبارک وتعالیٰ ڈھیروں اجر عنایت فرماتا ہے۔ چناںچہ نبی کریم ﷺکا ارشاد ہے "کیا میں تمہیں ایسا عمل نہ بتاؤں جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ گناہ معاف کردے اور درجات بلند کردے؟صحابۂ کرامؓ نے عرض کیا : یارسول اللہﷺ! ضرور بتائیے! آپ ﷺ نے اِرشاد فرمایا: (سردی وغیرہ کی) مشقت اور ناگواری کے باوجود کامل وضو کرنا ، ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا اور مساجد کی طرف کثرت سے قدم بڑھا نا، پس یہی رباط (یعنی اپنے نفس کو اللہ کی اِطاعت میں روکنا) ہے"۔

سردی کی شدت کی وجہ سےاکثر نرم گرم بستر کوچھوڑ کر اٹھ کر وضو کرنا اورمسجد جانا ایک شاق امر ہے، اسی لئے نبی کریم ﷺ نے اسے گناہوں کی مغفرت اور درجات کی بلندی کا سبب بتایا ہے۔ معلوم ہوا کہ سردی کا موسم کثرت کے ساتھ عبادات کرنے کےلیے ایک بہترین موقعہ ہے۔

موسم سرما اور تعلیماتِ نبویؐ:۔ اسلام کی ایک امتیازی خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس نے اپنے معتقدین کو زندگی گزارنے کے تمام احسن طریقے سکھائے ہیں، کوئی بھی شخص اسلام کے متعلق یہ نہیں کہہ سکتا کہ فلاں معاملے میں ہم اسلام کو رہنما نہیں پاتے، بلکہ دنیوی واخروی، داخلی و خارجی تمام چیزوں کے متعلق اسلام ہمیں تعلیمات سے روشناس کراتا ہے۔ موسم سرما بھی ان تعلیمات سے خالی نہیں۔ نبی کریم ﷺ نے ،نیز خلفائے اربعہ اور اسلاف امت نے اس موسم میں بھی احکام الٰہی کی طرف توجہ دلائی ہے۔

چنانچہ سب سے پہلے یہ جان لیں کہ تمام موسم، ان میں آنے والے حالات، اور ان کا انسانی زندگی پر اثر یہ سب اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے ہے، کسی موسم کی اپنی کوئی خوبی نہیں کہ اس کے آتے ہی راحتیں میسر ہوجائیں، اور کسی موسم کی خود کارستانی نہیں کہ اس کے دوران صعوبتیں پیدا ہوجائیں، یہ سب محض ارادہ خداوندی سے ہے، اس لئے سردی ہو یا گرمی ہمیں موسم یا زمانے کو برا بھلا نہیں کہنا چاہیے۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ، نبی کریم ﷺ کا ایک ارشاد نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا: اللہ جل شانہ فرماتے ہیں: "بنی آدم زمانے کو برا بھلا کہتا ہے، جبکہ میں زمانہ ہوں، رات دن کا پلٹنا میرے ہاتھ میں ہے"۔

اسی طرح موسم سرما میں ہونے والے موسمی بخارکی وجہ سے کئی لوگ بیمار ہوجاتے ہیں، اور نادانی میں بیماریوں کو بھی کوسنے لگ جاتے ہیں ،جب کہ نبی کریم ﷺ نے اس سے بھی منع فرمایا ہے ، چنانچہ آپ ﷺ نے ام سائب ؓ کو بخار کو برا کہنے سے منع فرمایا، اور اس کی وجہ بھی بتائی کہ یہ گناہوں کو ایسے دور کرتا ہے،جیسے بھٹی لوہے سے زنگ کو دور کرتی ہے۔

اعمال صالحہ: موسم سرما میں نبی کریم ﷺ نے کثرت سے اعمال صالحہ کرنے کی ترغیب دی ہے، نیز موسم سرما اعمال صالحہ کی ادائیگی کے لیے اور قضاء روزوں کےلیے ایک بہترین سہولت ہے، جس میں کم مشقت برداشت کرتے ہوئے انسان اجر عظیم کا مستحق بن سکتا ہے۔ چناںچہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: سردیوں میں روزہ رکھنا ٹھنڈی غنیمت ہے"۔

نادار اور مفلس لوگوں کے ساتھ ہمدردی: اخوت ، ایثاراور ہمدردی یہ ایسے جذبے ہیں جو اسلام نے ہی متعارف کروائے ہیں۔ دوسروں کے ساتھ بھلائی کرنے کی جیسی ترغیب اسلام دیتا ہے، اور کوئی نہیں دیتا۔ بھائی چارگی، صلہ رحمی، رحم دلی، اسلام کی اہم تعلیمات ہیں، جن میں اسلام صرف مسلمانوں کو ہی خاص نہیں کرتا، بلکہ غیر مسلموں حتیٰ کہ چوپایوں تک کو اس میں شامل کرتا ہے۔ ایسے ہی سردی کے موسم میں بعض غریب افراد ایسے ہوتے ہیں جو اپنے لیے گرم لباس کا انتظام نہیں کرتے، نبی کریم ﷺ نے اپنی امت کو ایسے نادار اور مفلس لوگوں کی مدد کرنے کی ترغیب دی ہے، چنانچہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:" جو کوئی مسلمان کسی دوسرے مسلمان کو کپڑا پہنائےگا،اللہ رب العزت اسے جنت کا لباس پہنائیں گے"۔

سردی کی شدت سے پناہ: ہر چیز میں خیر و شر دونوں پہلو موجود ہوتے ہیں، نبی کریم ﷺ نے ہر چیز میں اللہ تبارک وتعالیٰ سے خیر و عافیت طلب کی ہے، جبکہ اس چیز کے شر سے پناہ مانگی ہے۔ ایسے ہی سردی کے شر سے بھی نبی کریم ﷺ نے پناہ چاہی ہے، چنانچہ حضرت ابو سعید خدریؓ وحضرت ابو ہریرہؓ نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: " اگر سخت سردی کا دن ہو، اور اس وقت کوئی بندہ یہ دعا (لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، مَا أَشَدَّ بَرْدَ هَذَا الْيَوْمِ، اللَّهُمَّ أَجِرْنِی مِنْ زَمْهَرِيرِ جَهَنَّمَ) پڑھے ،تو اللہ جل شانہ جہنم سے ارشاد فرماتے ہیں: "میرے بندے نے تیرے زمہریر نامی علاقے سے پناہ مانگی ہے، اور میں تجھے گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اسے پناہ دی"۔

موسم سرما میں شرعی سہولتیں: قانون الٰہی ہے کہ ہر تنگی آسانی لیے پھرتی ہے، ایسے ہی فقہاء کے یہاں ایک اصول متعارف ہے کہ "المشقۃ تجلب التیسیر" کہ مشقت آسانی کو کھینچتی ہے۔ لہٰذا جہاں موسم سرما چند سختیوں کو اپنے دامن میں لیے پھرتا ہے ، وہیں ڈھیروں راحتیں بھی یہ اپنے جلو میں لیے ہوئے ہے۔ شریعت نے جاڑے کے اس موسم میں پیش آنے والی پریشانیوں اور مشقتوں کا علاج بھی بعض سہولتوں کی صورت میں دیا ہے، جس میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں۔

گرم پانی کا استعمال: سردیوں میں پانی ٹھنڈا ہوتا ہے، جو جسم انسانی کو بیمار کرنے میں ایک بڑا کردار ادا کرتا ہے، لیکن شریعت مطہرہ نے سردی کی حالت میں ٹھنڈے پانی کے استعمال کرنے کو لازم نہیں قرار دیا، بلکہ گرم پانی استعمال کرنےکی بھی سہولت دی۔ تاہم گرم پانی کی عدم دستیابی کی صورت میں ٹھنڈے پانی کے استعمال کرنے پر بیش بہا فضائل بھی بیان کیے۔ ایک روایت میں سردی کی حالت میں اعضائے وضو کو مکمل دھونا، اور وضو اچھی طرح کرنے کو گناہوں کو مٹانے کا ذریعہ بیان کیا گیا ہے۔

تیمم کرنا: یہ بھی شرعی سہولیات میں سے ہے کہ سخت سردی کی حالت میں اگر گرم پانی دستیاب نہ ہو، اور ٹھنڈے پانی کے استعمال سے مرض کے بڑھنے یا جان جانے کا خطرہ ہو تو ایسی حالت میں تیمم کر کے پاکی حاصل کی جائے۔ غزوہ ذات السلاسل میں سخت سردی کی حالت میں حضرت عمرو بن عاص ؓ نےرخصت پر عمل کرتے ہوئے ایسے ہی تیمم کر کے نماز پڑھائی۔ نبی کریم ﷺ کو اس واقعہ کی اطلاع ہوئی تو آپ مسکرانے لگے، اور کچھ بھی نہ فرمایا۔ 

موزوں پر مسح کرنا: شریعت کی رو سےایک سہولت یہ بھی دی گئی ہے کہ اگر سردی ہو یا عام حالات میں بھی موزوں پر مسح کرنا چاہیں تو یہ جائز ہے، البتہ فقہاء نے موزوں پر مسح کرنےکےلیے چند شرائط بیان کی ہیں، اگر ان شرائط کا خیال رکھا جائے تو موزوں پر مسح کرنا جائز ہے۔

گھر میں نماز پڑھنا: جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا سنت مؤکدہ ہے، اور اس کے فضائل میں کئی احادیث ، نیز اس کے ترک کرنے پر کئی وعیدیں بھی احادیث میں آئی ہیں، لیکن فقہاء نے چند صورتوں میں گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت دی ہے۔ان ہی صورتوںمیں ایک صورت سخت سردی کا ہونا ہے، اگر سخت سردی ہو تو گھر میں نماز پڑھنے کی گنجائش ہے۔ جیسا کہ نافعؒ حضرت ابن عمر ؓ سے نقل کرتے ہیں کہ "انہوں نے ایک مرتبہ "ضجنان" نامی جگہ میں سردی کی ایک رات میں اذان دی ، اور پھر فرمایا کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو، اور پھر حضور ﷺ کا فعل ذکر کیا کہ آپ ﷺ بھی بارش اور سردی کی رات میں یہ حکم دیا کرتے تھے"۔

موسم سرما اور حفاظتی اقدامات: موسم سرما کو انسان کی صحت کا دشمن بتایا گیا ہے،اور اس سے بچاؤ کےلیے احتیاطی تدابیر اپنانے کی ترغیب بھی دی گئی ہے، چنانچہ سلیم بن عامرؒ ، حضرت عمر ؓ کے بارے میں نقل کرتے ہیں کہ جب سردیاں آتیں تو سیدنا عمر ؓ اپنے ماتحتوں کو خط لکھتے، جن کا مضمون یہ ہوتا:"سرما آپہنچا، جو ایک دشمن ہے، اس کے مقابلے کے لیے اونی کپڑے، موزے اور جرابیں وغیرہ تیار کرو، اون ہی کا لباس پہنو اور اوپر بھی اونی چادریں اوڑھو، کیونکہ سرما وہ دشمن ہے جو جلد داخل ہوتا ہے اور دیر سے جان چھوڑتا ہے۔" اللہ رب العزت نے اون اور اس کے رُویں کو اپنی نعمت میں شمار کیا ہے، جس سے انسان سردیوں میں اپنے لیے لباس تیار کرتا ہے، لہٰذا ایسے موقعوں پر انسان کو مناسب گرم لباس کا انتظام کرنا چاہیے، تاکہ وہ اللہ کے دیے ہوئے اس جسم کو مزید طاعات میں لگاسکے۔

موسم سرما کا پیغام: اللہ تبارک وتعالیٰ نے زمین و آسمان کی پیدائش اور دن رات کی تبدیلی میں اہل عقل کے لیے کئی عبرت کی نشانیاں رکھی ہیں۔ موسموں کا آنا، ماہ وسال کا گزرنا، ہرے بھرے درختوں کا سوکھ کر جھڑنا، پتوں کا ٹوٹ کر گرنا، یہ بتاتا ہے کہ ہر عروج کو زوال ہے، کوئی بھی چیز ابدی نہیں۔

موسم سرما یہ پیغام دیتا ہے کہ جس طرح میرے آنے سے درختوں کی دلکشی اور رعنائی عنقاء ہوئی، ان کے پتے جھڑ گئے، اور خس و خاشاک بن کر کچرے کے ڈھیروں پر پڑے، ایسے ہی انسان کا ایک وقت مقرر ہے، جس کے آتے ہی ساری لذتیں بے کارہوجائیں گی، اور اس وقت وہ ساری تمناؤں اور تمام خواہشات کو چھوڑ کر اپنی اصل منزل کی طرف گامزن ہوجائےگا، لہٰذا انسان کو چاہیے کہ وقت رہتے ہی اپنی حقیقی منزل کو پہچانے اور اس کی تیاری کرے، قبل اس کے کہ فرشتہ اجل لبیک کہہ دے۔ الله رب العزت سے دعا ہے کہ وہ اس موسم سرما کو ہمارے لیے خیر کا باعث بنائے۔ ( آمین)


Share This:

اسلامی مضامین

  • 13  اپریل ،  2024

مفتی محمد راشد ڈسکویآج کل ہر طرف مہنگائی کے از حد بڑھ جانے کے سبب ہر بندہ ہی پریشان نظر آتا ہے، کسی بھی مجلس میں شرکت کی...

  • 13  اپریل ،  2024

مولانا نعمان نعیمرسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے ایک بالشت برابر زمین بھی ظلماً لی ، قیامت کے دن اُسے سات زمینوں...

  • 12  اپریل ،  2024

حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنوں میں سب سے افضل دن جمعہ کا دن...

  • 11  اپریل ،  2024

حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:یہ بیچارے غلام اور ملازم...

  • 10  اپریل ،  2024

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص لوگوں کے احسان کا شکریہ...

  • 10  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم.حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے۔ انہوں نے فرمایا :دعا آسمان اور زمین کے...

  • 09  اپریل ،  2024

حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جب شب قدر آتی ہے تو جبرئیل علیہ...

  • 09  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہٗ کا بیان ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے...

  • 09  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہٗ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ...

  • 08  اپریل ،  2024

مولانا سیّد سلیمان یوسف بنوریآپ کے مسائل اور اُن کا حلسوال: ہمارا گاڑیوں کی خریدوفروخت کا کاروبار ہے۔ ایک اور شخص ب نئی...

  • 08  اپریل ،  2024

ماہ شوال کے چھ روزے، جو شوال کی دُوسری تاریخ سے شروع ہوتے ہیں، مستحب ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:...

  • 08  اپریل ،  2024

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، فرماتی ہیں کہ جب رمضان کا آخری عشرہ آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پوری...

  • 08  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمجناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ مبارک ہے، جو شخص عید کے دن تین سو مرتبہ سبحان...

  • 07  اپریل ،  2024

مفتی محمد مصطفیٰحضرت سہل بن سعدؓ سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا :’’میری امت کے لوگ بھلائی پر رہیں گے، جب تک وہ روزہ...

  • 07  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جو...

  • 07  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:...

  • 07  اپریل ،  2024

مولانا نعمان نعیم’’زکوٰۃ‘‘ اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے۔ قرآن وسنت میں زکوٰۃ کی فرضیت اور فضیلت و...

  • 06  اپریل ،  2024

سید صفدر حسینامام موسیٰ کاظمؒ، حضرت امام جعفر صادقؒ کے صاحبزادے ہیں۔ آپ کی والدہ ماجدہ حمیدہ بربریہ اندلسیہ تھیں۔ آپ...

  • 06  اپریل ،  2024

مولانا اطہرحسینیو ں تو اس کارخانۂ عالم کی سب ہی چیزیں قدرت کی کرشمہ سازیوں اور گلکاریوں کے ناطق مجسمے، اسرارورموز کے...

  • 06  اپریل ،  2024

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکیہ کا سہارا لگائے بیٹھے...