شُکر گزاری اللہ کے قُرب اور اعترافِ بندگی کا بہترین ذریعہ
- 19 مارچ ، 2024
- Web Desk
- اسلامی مضامین
ڈاکٹر آسی خرم جہا نگیری
قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:’’ اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دوں گااور اگر ناشکری کرو تو میرا عذاب سخت ہے ۔‘‘(سورۂ ابراہیم) علامہ سید محمد نعیم الدین مراد آبادی ؒ خزائن العرفان میں اس آیت مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: ’’اس آیت سے معلوم ہوا کہ شکر سے نعمت زیادہ ہوتی ہے ۔ شکر کی اصل یہ ہے کہ آدمی نعمت کا تصوّر اور اس کا اظہار کرے اور حقیقت شکر یہ ہے یعنی نعمت دینے والےکی نعمت کا اس کی تعظیم کے ساتھ اِعتراف کرے اور نفس کو اس کا خُوگر بنائے۔
یہاں ایک باریکی ہے ،وہ یہ کہ بندہ جب اللہ تعالیٰ کی نعمتوں اور اس کے طرح طرح کے فضل و کرم و اِحسان کامشاہدہ کرتا ہے تو اس کے شکر میں مشغول ہوتا ہے، اس سے نعمتیں زیادہ ہوتی ہیں اور بندے کے دل میں اللہ تعالیٰ کی محبت بڑھتی چلی جاتی ہے۔ یہ مقام بہت برتر (اونچا)ہے اور اس سے اعلیٰ مقام یہ ہے کہ مُنْعِم کی محبت یہاں تک غالب ہو کہ قلب کو نعمتوں کی طرف التفات باقی نہ رہے، یہ مقام صدیقوں کا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ہمیں شکر کی توفیق عطا فرمائے ۔
ارشادِ ربانی ہے:ترجمہ: اگر تم کفر کرو تو بے شک اللہ تم سے بے نیاز ہے اور وہ اپنے بندوں کے لئے کفر (و ناشکری) پسند نہیں کرتا، اور اگر تم شکرگزاری کرو (تو) اسے تمہارے لئے پسند فرماتا ہے۔(سورۃ الزمر:۷)اس آیت میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے بہت واضح انداز میں بیان فرمادیا ہے کہ وہ کفر و ناشکری کو ناپسند کرتا ہے‘‘ کیونکہ وہ بندوں کے لئے نقصان اور خسارے کا باعث ہےاور’’ شکر گزاری و تابع داری کو پسند فرماتا ہے‘‘ اس لئے اس میں بندوں ہی کا فائدہ ہے۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ بندوں کو اپنے رب کی شکر گزاری بجالانی چاہیے۔
آج اس وقت ہم مسلمانوں میں جو بیماریاں اور مایوسیاں پھیلی ہوئی ہیں، اس کی ایک بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم اجتماعی طور میں ’’ناشکری‘‘ کے مرض میں مبتلا ہیں۔ آپ کسی بھی مجلس میں شریک ہوجائیں، کہیں دو چار آدمیوں کے ساتھ بیٹھ جائیں، کسی سواری میں سفر کررہے ہوں، کسی ہوٹل پر کھانا کھا رہے ہوں، کوئی دوست آپ کو ملنے آجائے یا آپ کسی دوست کو ملنے چلے جائیں، کہیں دو چار رشتے دار ہی اکٹھے کیوں نہ ہوجائیں ، ہرجگہ یہ بات صاف نظر آتی ہے کہ ابتدائی دوچار حال واحوال کی باتیں پوچھ کر پھر جو مختلف تبصرے وتاثرات شروع ہوں گے، وہ سب اول تا آخر ناشکری سے لبریز ہوں گے۔ حالانکہ اگر بندہ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں کا احساس کر کے اس کا شکر بجا لائے تو یہ خود اس کے لئے فائدہ مند ہے ،کیونکہ اللہ تعالیٰ اس سے مزید نعمتوں میں اضافہ فرماتا ہے۔
ارشاد نبویﷺ ہے ’’یہ ہو نہیں سکتا کہ اللہ اپنے کسی بندے کو شکر کی توفیق دے اور پھر اس کی اس نعمت میں، جس پر وہ شکر کرتا ہے، اضافہ نہ فرمائے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں خود فرمایا ہے کہ ’’اگر تم شکر گزار بنو گے تو میں تمہیں اور زیادہ نوازوں گا‘‘۔
جس طرح نعمتوں پر شکر ، نعمتوں میں اضافے کا باعث ہے ،اسی طرح نعمتوں کی ناشکری ،نعمتوں کے چھن جانے اور زوال کا باعث ہے۔تفسیر دُرِّ منثور میں حضرت حسن بصری علیہ الرحمہ سے نقل کیا گیا ہے ’’اللہ جب تک چاہتا ہے بندے کو نعمت سے لطف اندوز ہونے دیتا ہے، پھر جب اس کی طرف کوئی شکر نہیں پاتا تو اسی نعمت کو عذاب میں بدل دیتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم سے پہلے لوگ شکر کو ’’محافظ اور نگہبان‘‘ کے نام سے یاد کرتے تھے، وہ کہا کرتے تھے، نعمت کا تحفظ کرنے اور نعمت کو بچا رکھنے والی کوئی چیز ہے تو وہ شکر ہے، وہ کہا کرتے تھے شکر وہ چیز ہے جو کھوئی ہوئی نعمت کو بھی لوٹا لائے!!‘‘
یہاں یہ بات ذہن میں رکھنی ضروری ہے کہ ایک تو قولی شکر ہے جو زبان سے ادا کیا جاتا ہے ،جو اپنی جگہ بہت ضروری ہے لیکن اس پر اکتفا ء کرنا کافی نہیں ہے ،بلکہ ایک دوسراشکر ہے جو فعلی شکر کہلاتا ہے، جو اپنے اعضاء وجوارح کے ذریعے بجا لایا جاتا ہے، اس کا بھی ساتھ میں بجا لانا ضروری ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے انسان کو جن جسمانی اور مالی نعمتوں سے نوازا ہے تو انسان ان کا شکر اپنے فعل سے اس طور پر ادا کرے کہ ان کا استعمال اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرماں برداری کے کاموں میں کرے، مثلاً وہ پنج وقتہ نمازوں کا، روزوں کا اہتمام کرے، حج فرض ہونے پر اس کی ادائیگی کرے، زکوٰۃ فرض ہونے پر اس کی ادائیگی کرے ،اپنے مال سے صدقہ وخیرات کا اہتمام کرے، آنکھوں کو بد نظری وبد نگاہی سے بچائے، زبان سے شکوے و شکایت ،گالم گلوچ، چغلی و غیبت کے بجائے خیر و سلامتی کی بات کرے، اپنی قوت و توانائی کو انسانیت کی بہتری و بھلائی کے کاموں میں خرچ کرے ،اپنی صلاحیتوں کو ملک و قوم کے لئے وقف کرے، کسی کو اپنی ذات سے کوئی دکھ اور تکلیف نہ دے ،کسی کی کوئی حق تلفی نہ کرے۔ تب جاکر وہ اللہ کے شکر گزار بندوں میں شامل ہو سکتا ہے اور اللہ تعالیٰ ہمیں ہر حال میں اور ہر طریقے سے شکر بجا لانے کی توفیق عطا فرمائے۔( آمین)
اسلامی مضامین
مہنگائی و معاشی بدحالی کے اسباب اور اُن کا حل
- 13 اپریل ، 2024
مفتی محمد راشد ڈسکویآج کل ہر طرف مہنگائی کے از حد بڑھ جانے کے سبب ہر بندہ ہی پریشان نظر آتا ہے، کسی بھی مجلس میں شرکت کی...
کسی کے مال و جائیداد پر ناجائز قبضہ
- 13 اپریل ، 2024
مولانا نعمان نعیمرسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے ایک بالشت برابر زمین بھی ظلماً لی ، قیامت کے دن اُسے سات زمینوں...
جمعہ کے دن درود کی کثرت
- 12 اپریل ، 2024
حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنوں میں سب سے افضل دن جمعہ کا دن...
ملازموں سے برادرانہ برتائو کیا جائے
- 11 اپریل ، 2024
حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:یہ بیچارے غلام اور ملازم...
محسن کا شکریہ
- 10 اپریل ، 2024
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص لوگوں کے احسان کا شکریہ...
دعا کی قبولیت کا ذریعہ
- 10 اپریل ، 2024
ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم.حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے۔ انہوں نے فرمایا :دعا آسمان اور زمین کے...
عیدالفطر کا دن
- 09 اپریل ، 2024
حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جب شب قدر آتی ہے تو جبرئیل علیہ...
شب عید کا قیام
- 09 اپریل ، 2024
ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہٗ کا بیان ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے...
نمازِ عید سے پہلے کچھ کھانا مستحب ہے
- 09 اپریل ، 2024
ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہٗ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ...
فکسڈ کمیشن یا مضاربت کے طور پر رقم لے کر گاڑی بک کروانے کے لیے رقم دینا اور رقم ڈوب جانا
- 08 اپریل ، 2024
مولانا سیّد سلیمان یوسف بنوریآپ کے مسائل اور اُن کا حلسوال: ہمارا گاڑیوں کی خریدوفروخت کا کاروبار ہے۔ ایک اور شخص ب نئی...
ماہ شوال کے چھ روزے
- 08 اپریل ، 2024
ماہ شوال کے چھ روزے، جو شوال کی دُوسری تاریخ سے شروع ہوتے ہیں، مستحب ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:...
آخری عشرہ میں عبادت کا اہتمام
- 08 اپریل ، 2024
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، فرماتی ہیں کہ جب رمضان کا آخری عشرہ آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پوری...
عید کے دن مرحومین کو ثواب
- 08 اپریل ، 2024
ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمجناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ مبارک ہے، جو شخص عید کے دن تین سو مرتبہ سبحان...
روزہ افطار کرنے اور افطار کروانے کی فضیلت و اہمیت
- 07 اپریل ، 2024
مفتی محمد مصطفیٰحضرت سہل بن سعدؓ سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا :’’میری امت کے لوگ بھلائی پر رہیں گے، جب تک وہ روزہ...
محض حصول ثواب کے لیے روزہ
- 07 اپریل ، 2024
ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جو...
رمضان کا روزہ قصداً چھوڑنا
- 07 اپریل ، 2024
ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:...
زکوٰۃ: ایک اہم دینی فریضہ
- 07 اپریل ، 2024
مولانا نعمان نعیم’’زکوٰۃ‘‘ اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے۔ قرآن وسنت میں زکوٰۃ کی فرضیت اور فضیلت و...
علم و عمل کا روشن باب حضرت امام موسیٰ کاظمؒ
- 06 اپریل ، 2024
سید صفدر حسینامام موسیٰ کاظمؒ، حضرت امام جعفر صادقؒ کے صاحبزادے ہیں۔ آپ کی والدہ ماجدہ حمیدہ بربریہ اندلسیہ تھیں۔ آپ...
عربی زبان کی عظمت و اہمیت
- 06 اپریل ، 2024
مولانا اطہرحسینیو ں تو اس کارخانۂ عالم کی سب ہی چیزیں قدرت کی کرشمہ سازیوں اور گلکاریوں کے ناطق مجسمے، اسرارورموز کے...
اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بے خوفی
- 06 اپریل ، 2024
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکیہ کا سہارا لگائے بیٹھے...