’’رمضان المبارک‘‘ کی عبادات و معمُولات

نبی اکرمﷺ کا ارشاد گرامی ہے:انسان جو بھی نیک عمل کرتا ہے، اس کا اجر اسے دس گنا سے سات سو گنا تک ملتا ہے، لیکن روزے کی بابت اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ یہ عمل (چونکہ) خالص میرے لیے ہے،اس لیے میں ہی اس کی جزا دوں گا۔ (کیوں کہ) روزے دار صرف میری خاطر اپنی نفسانی خواہشات، کھانا اور پینا چھوڑتا ہے۔ روزے دار کے لیے دو خوشیاں ہیں،ایک خوشی اسے روزہ افطار کے وقت حاصل ہوتی ہے اور دوسری خوشی اسے اس وقت حاصل ہوگی، جب وہ اپنے رب سے ملے گا اور روزے دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے ہاں کستوری کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے۔ (بخاری و مسلم)

’’ماہِ صیام کے مقدّس ایام میں نماز،روزہ،ذکر و تلاوت،صدقہ و خیرات اور توبہ و استغفارکا خصوصی اہتمام کرناچاہیے‘‘

مسلمان جب روزہ رکھے تو اسے چاہیے کہ اس کے کانوں کا بھی روزہ ہو، اس کی آنکھ کا بھی روزہ ہو، اس کی زبان کا بھی روزہ ہو، اور اسی طرح اس کے دیگر اعضاء وجوارح کا بھی روزہ ہو، یعنی اس کا کوئی بھی عضو اور جزء اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں استعمال نہ ہو۔ اس کے روزے کی حالت اور غیر روزے کی حالت ایک جیسی نہ ہو، بلکہ ان دونوں حالتوں میں فرق و امتیاز نمایاں اور واضح ہو۔روزے کا دوسرا بڑا سب سے زیادہ باعثِ اجر عمل قیام اللیل ہے۔ قیام اللیل کا مطلب ہے، راتوں میں اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کی بارگاہ میں عجزو نیاز کا اظہار کرنا۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے عبادالرحمن (رحمن کے بندوں) کی جو صفات بیان فرمائی ہیں، ان میں ایک یہ ہے:ترجمہ:’’ان کی راتیں اپنے رب کے سامنے قیام و سجود میں گزرتی ہیں‘‘۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’جس نے رمضان (کی راتوں) میں ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے قیام کیا، تو اس کے پچھلے گناہ معاف کردیے جائیں گے‘‘۔(صحیح بخاری)

راتوں کا قیام رسول اللہ ﷺ کا بھی مستقل معمول تھا۔ صحابہ کرام ؓ اور تابعینؒ بھی اس کا خصوصی اہتمام فرماتے تھے۔ رمضان المبارک میں اس کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔

رمضان المبارک کا تیسرا بڑا عمل صدقہ و خیرات کرنا ہے۔حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں،نبی کریمﷺ بھلائی کے کاموں میں سب سے زیادہ سخاوت کرنے والے تھے ، آپ کی سب سے زیادہ سخاوت رمضان کے مہینے میں ہوتی تھی۔اس مہینے میں (قرآن مجید کا دور کرنے کے لیے) جب آپﷺ جبرائیل امینؑ سے ملتے تو آپﷺ کی سخاوت اتنی زیادہ اور عام ہوتی جیسے تیز ہوا ہوتی ہے،بلکہ اس سے بھی زیادہ۔(صحیح مسلم)

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ رمضان المبارک میں عام دنوں کے مقابلے میں صدقہ و خیرات کا زیادہ اہتمام کرنا چاہیے۔ صدقہ و خیرات کا مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لیے فقراء و مساکین،یتامیٰ و بیوگان اور معاشرے کے معذور اور بے سہارا افراد کی ضروریات پر خرچ کرنا اور اُن کی خبر گیری کرنا،بے لباسوں کو لباس پہنانا، بھوکوں کو کھانا فراہم کرنا، بیماروں کا علاج و معالجہ کرنا، یتیموں اور بیواؤں کی سرپرستی کرنا، معذوروں کا سہارا بننا مقروضوں کو قرض کے بوجھ سے نجات دلانا اور اس طرح کے دیگر ضرورت مند افراد کے ساتھ تعاون و ہمدردی کرنا۔سلف صالحین میں اطعامِ طعام کا جذبہ و ذوق بہت عام تھا اور یہ سلسلہ بھوکوں اور تنگ دستوں ہی کو کھلانے تک محدود نہ تھا، بلکہ دوست احباب اور نیک لوگوں کی دعوت کرنے کا شوق بھی فراواں تھا۔ اس لیے کہ اس سے آپس میں پیار و محبت میں اضافہ ہوتا ہے اور نیک لوگوں کی دعائیں حاصل ہوتی ہیں جن سے گھروں میں خیر و برکت کا نزول ہوتا ہے۔رمضان المبارک کا ایک بڑا عمل روزے داروں کے روزے کھلوانا ہے۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جس نے کسی روزے دار کا روزہ کھلوایا، تو اسے بھی روزے دار کی مثل اجر ملے گا، بغیر اس کے کہ روزے دار کے اجر میں کوئی کمی کی جائے۔(ترمذی)ایک دوسری حدیث میں ارشاد ہے:ترجمہ:جس نے کسی روزے دار کا روزہ کھلوایا، یا کسی مجاہد کو سامان حرب دے کر تیار کیا تو اس کے لیے بھی اس کی مثل اجر ہے۔ (شعب الایمان)

قرآن مجید کا نزول رمضان المبارک میں ہوا،اس لیے قرآن مجید کا نہایت گہرا تعلق رمضان المبارک سے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس ماہ میں نبی کریمﷺ جبرائیل امین ؑکے ساتھ قرآن مجید کا دور کیا کرتے تھے، اور صحابہ کرامؓ بھی اس ماہ میں کثرت سے قرآن مجید کی تلاوت کا اہتمام کیا کرتے تھے، ان میں سے کوئی دس دن میں، کوئی سات دن میں، اور کوئی تین دن میں قرآن مجید ختم کرلیا کرتا تھا۔قرآن مجید کو پڑھتے اور سنتے وقت انسان پر خوف اور رقت کی کیفیت بھی طاری ہونی چاہیے اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب پڑھنے اور سُننے والے مطالب اور معانی سے بھی واقف ہوں۔ قرآن مجید کومحض قصص و تاریخ کی کتاب سمجھ کر نہیں پڑھنا چاہیے،بلکہ اسے کتابِ ہدایت سمجھ کر پڑھا جائے۔ آیاتِ وعدو عیداور انذار پر خوب غور کیا جائے۔ جہاں اللہ تعالیٰ کی رحمت و مغفرت اور اس کی بشارتوں و نعمتوں کا بیان ہے، وہاں اللہ تعالیٰ سے اُن کا سوال کیا جائے اور جہاں اللہ کی پکڑ اور اس کے عذاب کا تذکرہ ہو، وہاں اللہ کے عذاب اور اس کی پکڑ سے پناہ مانگنی چاہیے۔

حدیث میں آتا ہے کہ ایک مرتبہ نبی اکرمﷺ نے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے فرمایا، ’’مجھے قرآن پڑھ کر سناؤ‘‘ حضرت ابن مسعودؓ نے عرض کیا: ’’میں آپ کو پڑھ کر سناؤں؟ حالانکہ قرآن تو آپ پر نازل ہوا ہے‘‘۔ آپ ﷺ نے فرمایا، ’’میں اپنے علاوہ کسی اور سے سُننا چاہتا ہوں‘‘چناںچہ حضرت ابن مسعودؓ نے سورۂ نساء کی تلاوت شروع کی جب وہ اس آیت پر پہنچے۔ترجمہ: ’’اس وقت کیا حال ہوگا جب ہم ہر اُمت میں سے ایک گواہ حاضر کریں گے، اور (اے محمدﷺ) ان سب پر آپ کو گواہ بنائیں گے‘‘۔ (سورۃ النساء)تو آپﷺ نے فرمایا، ’’بس کرو‘‘ حضرت ابن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کی طرف دیکھا تو آپ ﷺکی دونوں آنکھوں سے آنسو رواںتھے۔ (صحیح بخاری)

اللہ تعالیٰ کے خوف سے ڈرنا اور رونا، اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہے۔ ایک حدیث میں نبی اکرمﷺ نے فرمایا ’’سات آدمیوں کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے سائے میں جگہ عطا فرمائے گا، ان میں سے ایک وہ شخص ہوگا جس کی آنکھوں سے تنہائی میں اللہ تعالیٰ کے ذکر اور اس کی عظمت وہیبت کے تصور سے آنسو جاری ہو جائیں۔اللہ تعالیٰ کا خوف ہر مسلمان کے دل میں ہونا چاہیے، اس کا ایک بہترین طریقہ یہ ہے کہ قرآن مجید کی تلاوت تفکر وتدبراور غور و فکر سے کی جائے ، اس کے معانی و مطالب کو سمجھا جائے اور اللہ تعالیٰ کی عظمت و جلالت کو قلب و ذہن میں مستحضر کیا جائے۔

Share This:

اسلامی مضامین

  • 13  اپریل ،  2024

مفتی محمد راشد ڈسکویآج کل ہر طرف مہنگائی کے از حد بڑھ جانے کے سبب ہر بندہ ہی پریشان نظر آتا ہے، کسی بھی مجلس میں شرکت کی...

  • 13  اپریل ،  2024

مولانا نعمان نعیمرسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے ایک بالشت برابر زمین بھی ظلماً لی ، قیامت کے دن اُسے سات زمینوں...

  • 12  اپریل ،  2024

حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنوں میں سب سے افضل دن جمعہ کا دن...

  • 11  اپریل ،  2024

حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:یہ بیچارے غلام اور ملازم...

  • 10  اپریل ،  2024

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص لوگوں کے احسان کا شکریہ...

  • 10  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم.حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے۔ انہوں نے فرمایا :دعا آسمان اور زمین کے...

  • 09  اپریل ،  2024

حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جب شب قدر آتی ہے تو جبرئیل علیہ...

  • 09  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہٗ کا بیان ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے...

  • 09  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہٗ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ...

  • 08  اپریل ،  2024

مولانا سیّد سلیمان یوسف بنوریآپ کے مسائل اور اُن کا حلسوال: ہمارا گاڑیوں کی خریدوفروخت کا کاروبار ہے۔ ایک اور شخص ب نئی...

  • 08  اپریل ،  2024

ماہ شوال کے چھ روزے، جو شوال کی دُوسری تاریخ سے شروع ہوتے ہیں، مستحب ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:...

  • 08  اپریل ،  2024

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، فرماتی ہیں کہ جب رمضان کا آخری عشرہ آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پوری...

  • 08  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمجناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ مبارک ہے، جو شخص عید کے دن تین سو مرتبہ سبحان...

  • 07  اپریل ،  2024

مفتی محمد مصطفیٰحضرت سہل بن سعدؓ سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا :’’میری امت کے لوگ بھلائی پر رہیں گے، جب تک وہ روزہ...

  • 07  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جو...

  • 07  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:...

  • 07  اپریل ،  2024

مولانا نعمان نعیم’’زکوٰۃ‘‘ اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے۔ قرآن وسنت میں زکوٰۃ کی فرضیت اور فضیلت و...

  • 06  اپریل ،  2024

سید صفدر حسینامام موسیٰ کاظمؒ، حضرت امام جعفر صادقؒ کے صاحبزادے ہیں۔ آپ کی والدہ ماجدہ حمیدہ بربریہ اندلسیہ تھیں۔ آپ...

  • 06  اپریل ،  2024

مولانا اطہرحسینیو ں تو اس کارخانۂ عالم کی سب ہی چیزیں قدرت کی کرشمہ سازیوں اور گلکاریوں کے ناطق مجسمے، اسرارورموز کے...

  • 06  اپریل ،  2024

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکیہ کا سہارا لگائے بیٹھے...