شجرکاری....

شجرکاری....

پروفیسر شاداب احمد صدیقی

اِسلام مکمل ضابطۂ حیات اور دینِ فطرت ہے۔ قرآن مجید کا بنیادی موضوع انسان ہے۔ اللہ نے انسان کو غور و فکر اور تدبّر سے کام لینے کی ہدایت کی۔ اسلام رُوحانیت کا سرچشمہ ہونے کے ساتھ ساتھ یہ ہماری مادّی فلاح اور بدنی صحت کے لئے بھی ایک بہترین ذریعہ ہے۔ اس پر عمل پیرا ہونے سے نہ صرف ہم اخلاقی و رُوحانی اور سیاسی و معاشی زندگی میں عروج حاصل کر سکتے ہیں بلکہ جسمانی سطح پر صحت و توانائی کی دولت سے بھی بہرہ ور ہو سکتے ہیں۔ دینی تعلیمات اور جدید علمی تحقیقات کی روشنی میں فطرت کے ساتھ ہم آہنگ رہنے کی جو اہمیت اور افادیت بیان ہوئی ہے اس کی رُو سے جب ہم اپنی زندگی کا جائزہ لیتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ہم انفرادی طور پر اور بحیثیت قوم بھی فطرت کے زریں اُصولوں سے متصادم ہیں ،حالانکہ فطرت کے تقاضے کچھ اور ہیں۔ گرد و پیش کے ماحول کے بارے میں فطرت کا تقاضا یہ ہے کہ اسے صاف رکھا جائے اور اس میں پیدا ہونے والے بگاڑ کو روکا جائے۔ ماحول سے مراد انسان کا اِردگرد کا ماحول ہے۔ ہم جہاں رہتے ہیں، یہ کچھ چیزوں کے مجموعے کا نام ہے۔ ہمارے گھر کے ساتھ دُوسرے گھر ہیں۔ راستے، کھیت، پہاڑ، میدان، فضا، دریا، ڈیم اور سمندر۔ یہ سب چیزیں مل کر ماحول تشکیل دیتی ہیں۔ اس ماحول میں جب کوئی خرابی آ جائے تو ہم اسے آلودگی کا نام دیتے ہیں۔ ماحول کو محفوظ رکھنا ہمارے لئے بے حد ضروری ہے، ایک صحت مند ماحول ہی میں صحت مند معاشرہ فروغ پا سکتا ہے۔ ماحولیاتی صفائی کا اسلامی تصور اس لحاظ سے دیگر تصورات سے مختلف ہے کہ اس تصور میں ہماری زندگی کے تمام اجزاء شامل ہیں۔ یہ صرف عبادات کے لئے وضو اور غسل تک محدود نہیں ہے، بلکہ ہماری زندگی کے تمام معمولات کا احاطہ کرتا ہے۔ اسلام انسان کے ظاہر کو بھی سنوارتا ہے اور باطن کو بھی اور اسے اعلیٰ صفات سے آراستہ کرتا ہے۔ پانچوں نمازوں سے قبل طہارت کا اہتمام ضروری قرار دیا گیاہے۔ طہارت انسان کو پاکیزگی کی طرف لے جاتی ہے۔ رَبّ کی معرفت اور قربت اور اس کی عبادت میں حلاوت، طہارت سے میسر آتی ہے۔ قرآن و حدیث میں طہارت و پاکیزگی کے موضوع پر مختلف احکام موجود ہیں۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے: ’’وہ بے شک، اللہ پسند کرتا ہے بہت توبہ کرنے والوں کو اور پسند کرتا خوب پاک صاف رہنے والوں کو‘‘۔ (سورۃ البقرہ)نیز فرمایا گیا:’’اور اپنے کپڑے پاک رکھیے اور پلیدی کو چھوڑ دیجئے‘‘ ۔(سورۃ المدثر)’’(یاد کرو) جب وہ (اللہ) طاری کر رہا تھا تم پر اُونگھ امن دینے کے لیے اپنی طرف سے اور نازل فرما رہا تھا تم پر آسمان سے پانی (بارش) تاکہ وہ پاک کر دے، تمہیں اس کے ساتھ اور لے جائے تم سے نجاست شیطان کی، تاکہ مضبوط کر دے تمہارے دلوں کو اور ثابت رکھے ،اس کی وجہ سے قدموں کو‘‘۔ (سورۃ الانفال)

نگاہِ نبوت میں طہارت وسیع المعنیٰ لفظ ہے۔ اس لئے رسول اللہ ﷺ نے طہارت کو نصف ایمان قرار دیا۔ اس لئے ارشاد فرمایا: ’’صفائی (پاکیزگی) نصف ایمان ہے‘‘۔ (صحیح مسلم)

اگر ہم اپنے اردگرد کے ماحول پر نظر ڈالیں تو صفائی اور پاکیزگی کا فقدان نظر آتا ہے۔ ہمیں اس وقت آلودگی اور فضائی آلودگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ماحول میں بگاڑ آلودگی کا سبب ہے۔ اس کے لئے آج کے دور میں حفظانِ صحت و ماحولیاتی تحفظ کے لئے شجرکاری ضروری ہوگئی ہے۔ اگر درخت لگائیں گے تو وہ پوری انسانیت ہی نہیں، بلکہ تمام ذی رُوح کو اس سے فائدہ پہنچے گا، درخت انسان کے دوست ہیں۔

اسلام نے جہاں دُنیا کے دُوسرے مسائل اور چیلنجز کا حل اور تجزیہ پیش کیا، وہیں اس نے درختوں کی اہمیت و افادیت اور ضرورت و احتیاج کو بھی اپنی تعلیمات کی روشنی میں واضح کیا ہے، چناںچہ قرآن میں ایک جگہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔’’اس میں ہر نوع کی نباتات ٹھیک ٹھیک نپی تلی مقدار کے ساتھ اُگائی‘‘۔ (سورۃ الحجر)

موجودہ سائنس شجرکاری کی جس اہمیت و افادیت کی تحقیق کر رہی ہے، قرآن و احادیث نے چودہ سو سال قبل ہی آگاہ کر دیا تھا۔ قرآن کریم میں مختلف حوالے سے شجر (درخت) کا ذکر آیا ہے۔ ایک جگہ اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت قرار دیتے ہوئے اس کا ذکر اس طرح کیا: ’’وہی ہے جس نے آسمان سے تمہارے لئے پانی برسایا جس سے تم خود بھی سیراب ہوتے ہو اور تمہارے جانوروں کے لئے بھی چارہ پیدا ہوتا ہے۔ وہ اس پانی کے ذریعے کھیتیاں اُگاتا ہے، زیتون، کھجور، انگور اور طرح طرح کے دُوسرے پھل پیدا کرتا ہے۔ اس میں ایک بڑی نشانی ہے اُن لوگوں کے لئے جو غور و فکر کرتے ہیں۔‘‘ (سورۃ النحل)

ان آیات میں درختوں کو چوپایوں کی غذا اور انسانوں کی ضرورت بتایا ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: ’’وہی ہے جس نے تمہارے لئے ہرے بھرے درخت سے آگ پیدا کر دی اور تم اس سے اپنے چولہے روشن کرتے ہو۔‘‘ (سورۂ یٰسین)

احادیث مبارکہ میں شجرکاری کے حوالے سے صریح ہدایات موجود ہیں۔ ایک روایت میں شجرکاری کو صدقہ قرار دیتے ہوئے آپﷺ نے فرمایا: جو مسلمان درخت لگائے یا کھیتی باڑی کرے اور اس میں پرندے، انسان اور جانور کھا لیں تو وہ اس کے لئے صدقہ ہے۔‘‘ (صحیح بخاری) آپﷺ نے فرمایا، قیامت قائم ہو رہی ہو اور کسی کو شجرکاری کا موقع ملے تو وہ موقع کو ہاتھ سے نہ جانے دے: اگر قیامت قائم ہو رہی ہو اور تم میں سے کسی کے ہاتھ میں قلم ہو اور وہ اس بات پر قادر ہو کہ قیامت قائم ہونے سے پہلے وہ اسے لگا لے گا تو ضرور لگائے۔ (مسند احمد) یہی وجہ ہے کہ آپﷺ نے درخت جس سے لوگوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔ کاٹنے یا برباد کرنے سے سختی سے منع کیا ہے۔

نبی کریمﷺ نے حالتِ جنگ میں بھی قطع شجر کو ممنوع قرار دیا ہے۔ آپ ﷺلشکر کی روانگی کے وقت دیگر ہدایات کے ساتھ ایک ہدایت یہ بھی فرماتے : کھیتی کو نہ جلانا اور کسی پھل دار درخت کو نہ کاٹنا۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں نے اپنے دورِ اقتدار میں باغبانی اور شجرکاری میں گہری دلچسپی دکھائی، اسے علوم و فنون کی شکل دی اور دُنیا میں فروغ دیا۔ صحابۂ کرامؓ شجرکاری کا خاص اہتمام کرتے اور صدقہ کی نیت سے درخت لگانے کا اہتمام کرتے تھے۔ اسلام اور اس کی پاکیزہ تعلیمات دین و دنیا کی کامیابی کی ضامن ہیں،اسلامی تعلیمات پر عمل انسان کو دونوں جہانوں کا سکون عطا کرتا ہے،اسلام صفائی ستھرائی اور نظافت پر زور دیتا ہے، تاکہ نجاست اور گندگی کے سبب ماحول آلودہ ہونے سے محفوظ رہے، اور آب و ہوا متاثر نہ ہو، آلودگی چاہے فضائی ہو یا صوتی، صحت انسانی کے لئے انتہائی مضر ہے۔ ماحولیاتی آلودگی سے تحفظ کا ایک ذریعہ شجرکاری ہے۔ شجرکاری نا صرف سنتِ رسولؐ ہے، بلکہ ماحول کو خوبصورت اور دلکش بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہ قدرت کا نظام ہے کہ اس کائنات میں جہاں ماحول کو آلودہ کرنے والے قدرتی وسائل پائے جاتے ہیں، وہیں رَبّ کائنات نے ماحولیاتی کثافت کو جذب کرنے والے ذرائع بھی پیدا کئے۔ اس کی بہترین مثال درخت ہیں۔ اگر ہم اطمینان چاہتے ہیں تو پودے اور درخت لگا کر صدقہ جاریہ کا اہتمام کریں۔ حسن فطرت کے تناظر میں درختوں کی جو منظرکشی قرآن نے بیان کی، اسے پڑھ کر انسان فطرت کے حسین نظاروں میں کھو جاتا ہے۔ قرآن مجید نے شجرکاری کے ساتھ جڑے معیشت اور خوشحالی کے گہرے تعلق کو بڑے خوبصورت لفظوں میں بیان کیاہے، حسن فطرت کی رعنائیوں، دلکش مناظر کو آنکھوں کی ٹھنڈک اور دل کا سکون قرار دیا ہے۔ شجرکاری کی اہمیت و ضرورت اور افادیت کے تعلق سے قرآن و حدیث اور سائنس کی تعلیمات ہمارے سامنے ہیں۔ ہمارے لئے اچھا موقع ہے ، نیکیوں میں اضافے کا، اپنے ماحول کو خوش گوار بنانے کا۔ آگے بڑھیے، قومی فریضہ نبھایئے، خود پودے لگایئے، دُوسروں کو پودے لگانے کی ترغیب کریں اور بقدر استطاعت اپنا تعاون صحت مند معاشرے کے قیام کے لئے کیجئے۔

آخر… صرف پودے لگانے سے ذمہ داری ختم نہیں ہوتی، اصل مسئلہ لگائے گئے پودوں کے تحفظ کا ہے، مؤثر نگہداشت کے بغیر پودوں کا تحفظ ممکن نہیں، ہمیں اپنے وطن عزیز اسلامی جمہوریہ پاکستان کو سرسبز و شاداب بنانا ہے، آلودگی سے پاک پاکستان وقت کی اشد ضرورت ہے،یہ ایک قومی اور دینی فریضہ ہے۔


Share This:

اسلامی مضامین

  • 13  اپریل ،  2024

مفتی محمد راشد ڈسکویآج کل ہر طرف مہنگائی کے از حد بڑھ جانے کے سبب ہر بندہ ہی پریشان نظر آتا ہے، کسی بھی مجلس میں شرکت کی...

  • 13  اپریل ،  2024

مولانا نعمان نعیمرسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے ایک بالشت برابر زمین بھی ظلماً لی ، قیامت کے دن اُسے سات زمینوں...

  • 12  اپریل ،  2024

حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنوں میں سب سے افضل دن جمعہ کا دن...

  • 11  اپریل ،  2024

حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:یہ بیچارے غلام اور ملازم...

  • 10  اپریل ،  2024

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص لوگوں کے احسان کا شکریہ...

  • 10  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم.حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے۔ انہوں نے فرمایا :دعا آسمان اور زمین کے...

  • 09  اپریل ،  2024

حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جب شب قدر آتی ہے تو جبرئیل علیہ...

  • 09  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہٗ کا بیان ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے...

  • 09  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہٗ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ...

  • 08  اپریل ،  2024

مولانا سیّد سلیمان یوسف بنوریآپ کے مسائل اور اُن کا حلسوال: ہمارا گاڑیوں کی خریدوفروخت کا کاروبار ہے۔ ایک اور شخص ب نئی...

  • 08  اپریل ،  2024

ماہ شوال کے چھ روزے، جو شوال کی دُوسری تاریخ سے شروع ہوتے ہیں، مستحب ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:...

  • 08  اپریل ،  2024

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، فرماتی ہیں کہ جب رمضان کا آخری عشرہ آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پوری...

  • 08  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمجناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ مبارک ہے، جو شخص عید کے دن تین سو مرتبہ سبحان...

  • 07  اپریل ،  2024

مفتی محمد مصطفیٰحضرت سہل بن سعدؓ سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا :’’میری امت کے لوگ بھلائی پر رہیں گے، جب تک وہ روزہ...

  • 07  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جو...

  • 07  اپریل ،  2024

ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:...

  • 07  اپریل ،  2024

مولانا نعمان نعیم’’زکوٰۃ‘‘ اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے۔ قرآن وسنت میں زکوٰۃ کی فرضیت اور فضیلت و...

  • 06  اپریل ،  2024

سید صفدر حسینامام موسیٰ کاظمؒ، حضرت امام جعفر صادقؒ کے صاحبزادے ہیں۔ آپ کی والدہ ماجدہ حمیدہ بربریہ اندلسیہ تھیں۔ آپ...

  • 06  اپریل ،  2024

مولانا اطہرحسینیو ں تو اس کارخانۂ عالم کی سب ہی چیزیں قدرت کی کرشمہ سازیوں اور گلکاریوں کے ناطق مجسمے، اسرارورموز کے...

  • 06  اپریل ،  2024

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکیہ کا سہارا لگائے بیٹھے...